افغانستان میں جرائم کی روک تھام کیلئے سخت سزاؤں پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ طالبان نے ہرات میں چارمبینہ اغوا کاروں کو لٹکا دیا ہے۔افغانستان کے مقامی میڈیا کے مطابق چارمبینہ ملزمان کو طالبان نے ایک مقابلے میں مارا اور لاشیں مختلف عوامی مقامات پر لٹکائی گئی تھیں۔
ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد ایمار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ان لاشوں کو مختلف مرکزی چوراہوں پر اس لیے لٹکایا تاکہ یہ دوسرے اغواکاروں کے لیے عبرت کا نشان بن سکیں۔‘
طلوع نیوز نے طالبان حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان افراد نے ’ایک تاجر اور اس کے بیٹے کو اغوا کیا‘ اور ان کے اہلِ خانہ سے رقم کا مطالبہ کیا۔
خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا گیا ہے کہ ایک لاش کو کرین کے ذریعے شہر کے مرکزی علاقے میں لٹکایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان حکومت میں جیل خانہ جات کے انچارج ملا نورالدین ترابی نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کو بتایا تھا کہ ہاتھ کاٹنے جیسی سزائیں ’سکیورٹی کے لیے ضروری ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرم قاتل کو سرعام پھانسی دی جائے گی تاہم مقتول کے متاثرہ خاندان کے پاس یہ اختیار باقی ہے کہ وہ قصاص کے بجائے قاتل کی جان بخشی کے بدلے میں خون بہا کی رقم (دیت) قبول کرسکتے ہیں۔