|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2021

 افغانستان کے دار الحکومت کابل میں  امریکا کی جانب سے  پہلے معصوم  شہریوں کو دہشت گرد کہہ کرقتل کیا گیا اور بعد ازاں  حقیقت دنیا کے سامنے آنے پر معافی مانگی گئی اور  پھر حملے کو قانونی قرار دےدیا گیا۔

امریکی فوج کے اعلیٰ افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ کابل حملے میں جنگی جرم کا ارتکاب نہیں ہوا اور نہ ہی کسی قانون کو توڑا گیا۔

رپورٹ میں امریکی افسر کی جانب سے اعتراف  بھی کیا گیا ہے کہ کابل میں  خفیہ اطلاعات اورہدف کی تصدیق میں لاپرواہی برتی گئی۔

خیال رہے کہ کابل میں طالبان کے کنٹرول  کے بعد 29 اگست کو امریکی ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 7  بچوں سمیت کم ازکم 10 افغان شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔