افغانستان کے دار الحکومت کابل میں امریکا کی جانب سے پہلے معصوم شہریوں کو دہشت گرد کہہ کرقتل کیا گیا اور بعد ازاں حقیقت دنیا کے سامنے آنے پر معافی مانگی گئی اور پھر حملے کو قانونی قرار دےدیا گیا۔
امریکی فوج کے اعلیٰ افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ کابل حملے میں جنگی جرم کا ارتکاب نہیں ہوا اور نہ ہی کسی قانون کو توڑا گیا۔
رپورٹ میں امریکی افسر کی جانب سے اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ کابل میں خفیہ اطلاعات اورہدف کی تصدیق میں لاپرواہی برتی گئی۔
خیال رہے کہ کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد 29 اگست کو امریکی ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 بچوں سمیت کم ازکم 10 افغان شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔