|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2021

اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے26ویں سربراہی اجلاس میں بالآخرمعاہدہ طے پاگیا ہے۔’’گلاسگو موسمیاتی معاہدہ‘‘ میں واضح طور پر کوئلے کے استعمال کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جو کہ گرین ہاؤس گیسوں کے لیے خطرناک ہے۔

اس معاہدے کے دو مسودوں پر شرکا میں اتفاق نہیں ہو سکا تھا جس کے سبب سربراہی اجلاس ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد بھی جاری رہا۔

پہلے مذاکراتی مسودوں میں شامل کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کا عزم ڈرامائی انداز نکال دیا گیا کیوں کہ بھارت نے اس کی مخالفت کی تھی۔

ہندوستان کے موسمیاتی وزیر بھوپیندر یادو نے پوچھا کہ ترقی پذیر ممالک کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کا وعدہ کیسے کر سکتے ہیں جب کہ انہیں’’اپنے ترقیاتی منصوبوں اور غربت سے نمٹنا ہے”۔

آخر میں ممالک نے کوئلے کے استعمال کو روکنے کی بجائے مرحلہ وار کم کرنے پر اتفاق کیا۔

’’گلاسگو موسمیاتی معاہدہ‘‘ کے تیسرے مسودے پر200 ممالک نے اتفاق کیا۔ نئے معاہدے کے تحت امیر ممالک ایسے اداروں کو مالی معاونت فراہم کریں گے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بقا کے خطرے سے دوچار ممالک کو بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

نئے مسودے میں لکھا گیا ‘افسوس کے ساتھ یہ بات نوٹ کی جا رہی ہے کہ امیر ممالک نے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پہلے کیا گیا وعدہ اب تک پورا نہیں کیا کہ وہ سالانہ سو ارب ڈالر کا الگ فنڈ قائم کریں گے اور اب انہوں نے اسے سن 2023 تک موخر کر دیا ہے۔

مسودے میں اقوام عالم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اگلے برس کی ماحولیاتی کانفرنس سے متعلق اپنے اہداف کے بارے میں تفصیلات فراہم کریں۔

تازہ ترین مسودے میں ماہرین کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ زمین کے درجہ حرارت کو کم کر کے 1.5 ڈگری تک لانے کے لیے سن 2030 تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا پڑے گی۔