گوادر : گوادر، حق دو بلوچستان تحریک کا تاریخی دھرنا 32 روز جاری رہنے کے بعد ختم، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مذاکرات کامیاب، تمام مطالبات منظور کرلئیے گئے۔وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزراء کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
دھرنا تو ختم کردیا لیکن جب تک اہل بلوچستان کو ان کے جائز حقوق نہیں مل جاتے تحریک آئندہ بھی جاری رہے گی، سربراہ حق دو بلوچستان تحریک مولانا ہدایت الرحمان کا اعلان۔ صوبائی حکومت عوام کو درپیش ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں رہے گی۔عوام کی بہتر خدمت اور فلاح و بہبود ہمارا نصب العین ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا دھرنے سے خطاب۔
تفصیلات کے مطابق حق دو بلوچستان تحریک کا دھرنا گزشتہ 32 روز جاری رہنے کے بعد صوبائی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں صوبائی وزراء حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ کے ساتھ کامیاب مزاکرات کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے رفقاء دھرنا کے ساتھ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزراء کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کے بعد بلا آخر حق دو بلوچستان تحریک کے تمام مطالبات فوری طور پر منظور کرلئیے گئے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ کی گیارہ معاہدات پر مشتمل مطالبات کے منظوری کی فہرست پر دستخط کر لئیے گئے۔ دریں اثناء صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ بلوچستان ظہور احمد بلیدئی نے حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کو گوادر میں شراب خانوں کی بندش، نان ٹیچنگ اسٹاف کی مستقلی کے آرڈر، اور حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان پر فورتھ ،شیڈول اور دیگر مقدمات سمیت دھرنے کے زمہ داران کارکنان کے سارے مقدمات ختم اور واپس لینے کے 3 نوٹیفکیشن حوالے کر دیے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے پر امن تاریخی جدوجہد پر آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ یہ کامیابی آپ کی صبر آزما جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس پورے جدوجہد کا کریڈیٹ مولانا ہدایت الرحمان اور تمام شرکاء دھرنا کی محنت پر جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حق دو بلوچستان تحریک کے تمام تر مطالبات جائز ہیں اور آئین و قانون کے مطابق ہیں۔
ہم نے شروع دن سے ان مطالبات کی حل کے لیے کام شروع کردیا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہی کام جو آپ ادھر دھرنے میں بیٹھ کر کر رہے تھے وہی کام ہم نے اسمبلی فلور پر شروع کیے تھیے۔انھوں نے کہا کہ آپ کی لازوال جدوجہد کی بدولت آج بلوچستان کے بہت سے مسائل حل ہورہیہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور ان کی خدمت پر یقین رکھتا ہے۔گوادر سمیت بلوچستان بھر کے عوام کو درپیش مسائل کا حل ہماری ترجیحات کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے 2018ء میں حلف لینے کے بعد صوبے بھر میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کرنے کے لیے کوشش کی تھی۔انھوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر شہریوں کے عزت نفس کو مجروح نہ کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالنگ کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔اس کے لیے واضح ہدایات جاری کردئیے گئے ہیں۔اب ڈیپ سی فشنگ 12 ناٹیکل میل سے 30 ناٹیکل میل سے آگے تک ہوگا۔انھوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ پر ٹوکن اور ای ٹیکنگ سسٹم ختم کردی گئی ہے۔ بارڈر ٹریڈ سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عنقریب بلوچستان کے مائی گیروں کے لیے پیکیج کا اعلان کرے گی۔ مائیگیروں کو سمندر میں شکار کے لیے جانے کی کوئی ٹائم مقرر نہیں ہے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم نے حق دو بلوچستان تحریک کے تمام مطالبات منظور کرلئیے ہیں۔
ابھی سے ہم اکھٹے اٹھ کے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ اس موقع پر حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی دھرنا آمد پر انھیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ دیر آید درست آید انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 32 روز سے اپنے جائز مطالبات کے حق میں ٹھٹھرتی سردی میں دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔اب جاکے صوبائی حکومت کو خیال آیا۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو منظور کئیے گئے ان مطالبات اور معاہدات پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنا ہوگا۔زبانی دعوئوں سے حالات خراب ہوں گے۔امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ان معاہدوں کی پاسداری کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت نے ان معاملات اور معاہدات پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں کیا تو دس لاکھ عوام کے ساتھ کوئٹہ میں مارچ ہوگا۔اس کے بعد اسلام آباد میں لاکھوں لوگ جمع ہوں گے۔ دھرنے کے شرکاء سے صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدئی،اکبر آسکانی،سید احسان شاہ،نے خطاب کیا۔جبکہ ڈپٹی کمشنر گوادر ریٹائرڈ جمیل احمد بلوچ نے حق دو بلوچستان تحریک کے مطالبات پڑھ کر سنائے۔ گوادر کو حق دوتحریک اور حکومت بلوچستان کے درمیان تحریری معاہدہ ،وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو اور تحریک کے سربراہ مولاناہدایت الرحمن نے معاہدے پر دستخط کئے ۔معاہدے کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہوچکا ہے (پسنی، اورماڑہ،لسبیلہ) اور آئندہ اگر کوئی ٹرالر اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کی حدود میں پایا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی مانیٹرنگ اور ٹرالرنگ کی روک تھام کیلئے جوائنٹ پیٹرولنگ کی جائے گی جس میں انتظامیہ اور مائی گیر شامل ہونگے اور باقاعدہ مائی گیر نمائندگان کو فشریز آفس میں ڈیسک دیا جائے گا
12ناٹیکل میل کو 30ناٹیکل میل میں تبدیل کرنے کی تجویز متعلقہ فورم کو بھیجی جائے گی مائی گیروں کو سمندر جانے کی آزادی ہوگی VIPحرکت کے دوران ،بلاضرورت ،عوام الناس کی نقل حرکت کو محدود نہ کیا جائے گاجبکہ ٹریڈ یونینز /کمیٹی کا خاتمہ آرڈر کیا جائے گا،بارڈر کاروبار ضلعی انتظامیہ کے مرتب کردہ ضابطہ کار کے مطابق بحال کیا جائے گا بارڈر تجارت ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا اور تمام اختیاردیے جائینگے ٹوکن، ای ٹیگ ،میسج، لسٹنگ وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے گا جن پرایک مہینے میں عمل درآمد کیا جائیگاتیسرے نکتے کے مطابق غیر ضروری چیک پوسٹ سے متعلق ضلع گوادر، کیچ اور پنجگور میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کی خاتمے کیلئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سروے کے رپورٹ مرتب کرے گی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں ،چوکیوں کے خاتمے کاسفارشات پیش کریگی ،وزیراعلیٰ ضلع گوادر کے مائی گیروں کی امداد کیلئے مخصوص پیکج کا اعلان کریگاایکسپریس وے متاثرین کی ری سروے کرکے جلد معاوضہ ادا کیا جائے گاحق دو تحریک کے کارکنان پر تمام مقدمات پوری ختم کئے جائینگے اور قائد کا نام فورتھ شیڈول سے فوری خارج کیا جائے گا سمندری طوفان سے متاثرہ مائی گیروں کی امداد کیلئے ڈی سی آفس سے کورڈینیٹ کرکے لائے عمل طے کیا جائے گاوفاقی /صوبائی محکموں میں معذور کوٹہ پر عمل کیا جائے گا مکران ڈویژن کے رہائشی علاقوں کے ،چادر ،چاردیواری کا احترام کریں گے دھرنے کے بعد حق دو تحریک کی کسی بھی کارکن کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی کوسٹ گارڈ اور کسٹم کے پاس جتنی بھی بوٹس، کشتیاں ،لانچ اور گاڑیوں کو ریلیز کرنے کیلئے صوبائی حکومت ہر قسم کی تعاون کریگی ۔