|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2015

کوئٹہ :  پشتون ایس ایف،بی ایس او،پشتونخواایس او بی ایس او( پجار) کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے مگریہاں کے ایک تعلیمی ادارے میں جس طرح خواتین کی تذلیل کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی جب تک جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولرڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کی برطرفی کے مطالبے پرعملدرآمدنہیں کیاگیاتوہم اپنے احتجاج کوپورے صوبے تک وسعت دینگے ایم ایڈ،ایم کام کے امتحانات دوبارہ کرائے جائیں ان خیالات کااظہارپشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدرملک انعام اللہ کاکڑ ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آرگنائزرجاویدبلوچ،پشتونخوااسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اقبال بٹے زئی،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے مرکزی چیئرمین اسلم بلوچ،سیف اللہ کاکڑ،محمدغنی یوسف زئی،شوکت بلوچ ،نجم بلوچ اوردیگرکوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیاعلاوہ ازیں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے مرکزی چیئرمین اسلم بلوچ کی قیادت میں بلوچستان یونیورسٹی آرٹس فیکلٹی سے ایک ریلی نکالی گئی جوشہرکے مختلف شاہراہوں سریاب روڈ،بلوچستان چوک،زرغون روڈ،سائنس کالج چوک،جناح روڈ سے ہوتاہواکوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگیامظاہرین نے پلے کارڈزاٹھارکھے تھے جن پرمطالبات درج تھے مظاہرین نے جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولرڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کیخلاف شدیدنعرہ بازی کی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملک انعام کاکڑ،جاویدبلوچ،اقبال بٹے زئی،اسلم بلوچ،سیف اللہ کاکڑودیگرمقررین نے کہاکہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے مگریہاں جس طرح ایک تعلیمی ادارے میں پشتون وبلوچ روایات کے منافی اقدام کیاگیااس کی مثال کہیں نہیں ملے گی ہمارے بہنوں کی جامہ تلاشی لیکران کی جس طرح تذلیل کی گئی بحیثیت طالب علم اس قسم کی حرکتوں کوناہم نے پہلے برداشت کئے ہیں اورنہ آئندہ برداشت کرینگے ہم نے جب اس واقعہ کیخلاف بلوچستان یونیورسٹی اورسریاب روڈپرپرامن احتجاج کیاتووائس چانسلرنے ہمارے پرامن احتجاج کوایف سی ،پولیس اورعلاقے کے قبائلی ومذہبی رہنماؤں استعمال میں لاکرناکام کرنے کی بھرپورکوشش کی اوراپنی طاقت وقوت کابے دریغ استعمال کرکے ہمارے 5طالبات اوردوطلباء اجمل خان سیدباچاخان کوشدیدزخمی کردیااورآج ہمارے احتجاج کویونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف ذرائع سے ناکام بنانے کی کوشش کی لیکن باضمیرغیرت مند اورعلم دوست طلباء نے ریلی میں بھرپورشرکت کرکے یونیورسٹی انتظامیہ پرعدم اعتماد کااظہارکردیاجس پرہم اپنے طلباء وطالبات کے بے حدمشکورہیں مقررین نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء پردباؤڈالنے اوران کے پرامن احتجاج کوناکام بنانے کیلئے یونیورسٹی میں جس طرح طلباء ظلم وبربریت کابازارگرم کررکھاہے ہم قطعاََاس قسم کے تشدددھمکیوں،لاٹھی چارج اورشیلنگ سے خوفزدہ ہوکراپنے بہنوں کے عزت کے تقدس کی پامالی کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ نے جوسنگین اورطلباء دشمن اقدامات کئے وہ ہم سمیت کوئی بھی ذی شعورانسان کیلئے کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے مقررین نے کہاکہ موجودہ نااہل وائس چانسلراورامتحانی عملے نے یونیورسٹی میں طلباء کوپرامن تعلیمی ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی بجائے یونیورسٹی کوکرپشن بدانتظامی اورپسندوناپسند کی بنیاد پرچلاکرتباہی کے دہانے پرپہنچادیاجوپورے بلوچستان کے غریب طلباء کیلئے ایک تشویشناک عمل ہے جس کوتعلیم اورتعلیمی اداروں سے محبت رکھنے والے کوئی ذی شعورانسان قبول نہیں کرسکتامقررین نے کہاکہ تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں سول سوسائٹی اورمیڈیاکے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے آکراپنابھرپورکرداراداکرتے ہوئے نااہل انتظامیہ کاطلباء وقوم دشمن اقدامات اوربلوچستان یونیورسٹی میں طلباء پرطاقت کابے دریغ استعمال کانوٹس لیکربلوچستان کے حقیقی طلباء تنظیموں کے احتجاج کومزیدموثربنانے کیلئے ہماراساتھ دیکریونیورسٹی انتظامیہ کے قوم دشمن وطلباء دشمن اقدامات کوروکاجاسکے مقررین نے کہاکہ اگرہمارے جائزمطالبات کوتسلیم نہیں کیاگیااوریونیورسٹی میں کرپٹ ونااہل وائس چانسلر،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر،ڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کوبرطرف نہیں کیاگیاتواپنے احتجاج کوپورے بلوچستان میں مزیدوسعت دینگے۔