کوئٹہ: سیکرٹری داخلہ بلوچستان کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ وسائل میں رہ کر عوام کے جان ومال کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہے ہیں نیشنل سیکورٹی پلان پر بلوچستان میں عمل درآمد کیا جارہا ہے سماجی دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے تمام ادارے ٹیم ورک کی صورت میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں کوئٹہ مستونگ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ملزماں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا واقعات میں ملوث عناصر کی گرفتاری کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں جلد ہی تمام ملزماں کو قانوں کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے ان خیا لات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ملاقات کے موقع پرعلامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کوئٹہ اور مستونگ میں دہشت گردی کے المناک واقعات پر افسوس ہے، دہشت گرد اسلام اور انسانیت کے دشمن ہیں ان کے خلاف سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی سرگرمیوں اور اشتعال انگیز بیانات روکے جائیں، اس سلسلے میں نیشنل ایکشن پروگرام پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے۔اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی مجرم قانون کی گرفت سے محفوظ نہ رہے۔ اس سلسلے میں فوجی عدالتوں کا قیام خوش آیند ہے، فوجی عدالتیں موثر حکمت عملی کے ذریعہ مظلوموں کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کے کارکن اور قیادت ، قیام امن،وطن کی سربلندی اور سرافرازی کے لئے ہمہ وقت آمادہ ہیں علامہ مقصود علی ڈومکی نے ہوم سیکریٹری بلوچستان اکبر حسین درانی سے ملاقات کی اور انہیں صوبے میں قیام امن کے سلسلے میں 12 نکاتی تجاویز پیش کیں اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے دہشت گردی کے سد باب کے لئے پیش کی گئی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی تمام تر سازش کے باوجود آج بھی شیعہ ، سنی اور بلوچ، پشتون اور ہزارہ اقوام میں برادری اور اخوت کا رشتہ برقرار ہے۔ شیعہ ، سنی صدیوں سے اسلامی اخوت کے ساتھ اکھٹے رہ رہے ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہے۔قیام امن کیلئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کی کاوشوں کو بھی سراہا۔