|

وقتِ اشاعت :   July 4 – 2015

کوئٹہ: حکومت بلوچستان نے فیصلہ کیاہے کہ بلوچستان میں پولیوجیسی بیماری کوختم کرنے کیلئے علماء کرام اپناکرداراداکریں انکاری والدین اپنے بچوں کوپولیوکے قطرے پلائیں بصورت دیگران کیخلاف قانون کارروائی عمل لائی جائیگی اس مقصدکیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں علماء کرام اورتمام مکتبہ فکرکے لوگوں پرمشتمل کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی تاکہ پولیوکے قطرے پلانے سے انکاری والدین کوراضی کیاجاسکے یہ بات کوئٹہ میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر(ای او سی)کے زیراہتمام پولیوسے متعلق ایک سیمینارمنعقدہواجس کی صدارت ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے صوبائی کوارڈینیٹرڈاکٹرسیف الرحمن نے کی سیمینارمیں کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگراضلاع سے علماء اورمذہبی سکالرزکے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی اسکالرڈاکٹرعطاء الرحمن نے کہاکہ ملک میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بچوں کوپولیوکے قطرے نہیں پلائے جارہے تاکہ عالمی سطح پرپاکستان کی بدنامی ہواورساتھ ساتھ علماء کرام کوان معاملات میں بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن علماء کرام پولیوجیسے موذی مرض کوختم کرنے کیلئے پولیوکے قطرے پلانے کے حق میں ہے تاکہ ملک میں اس موذی مرض کاخاتمہ ہوسکے مرکزی جامع مسجد کے خطیب وممتاز عالم دین مولاناانوارالحق حقانی نے کہاکہ جدیدتحقیق سے ثابت ہواہے کہ پولیوکے قطروں میں کوئی ایسی چیزشامل نہیں ہے جس سے یہ تاثردیاجاسکے کہ مستقبل میں ان بچوں کے اولاد کے پیدائش کاکوئی مسئلہ پیداہوسکے انہوں نے اجلاس کوبتایاکہ کہ وہ ناصرف اپنے بچوں کوپولیوکے قطرے پلاتے ہیں بلکہ ان انکاری والدین کوبھی تاکیدکرتے ہیں کہ وہ اپنے معصوم بچوں کومعذوری سے بچانے کیلئے پولیوکے قطرے ضروری پلائیں اجلاس میں قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے مولاناحمیداللہ نے کہاکہ درحقیقت میں محکمہ صحت کے کچھ اہلکاربھی نہیں چاہتے ہیں کہ صوبے سے پولیوکاخاتمہ ہوسکے کیونکہ ان سے ان کاروزگاروابستہ ہے اوراس حوالے سے صرف علماء کرام کوہرجگہ پرتنقید کانشانہ بناتے ہیں تمام ترملبہ علماء کرام پرڈالتے ہیں علماء کرام پولیوکے قطرے پلانے کے حق میں ہے ہماری کوشش ہے کہ پولیوہویادوسری بیماریاں جس سے ہمارے بچوں کے مستقبل کوخطرہ ہوان کے حق میں نہیں ہے کہ ان سے ہمارے بچے مستقبل میں معذوری کاشکارہو۔ایمرجنسی آپریشن سینٹر(ای اوسی)بلوچستان کے کوارڈینیٹر ڈاکٹرسیف الرحمن نے کہاکہ اس وقت صوبے میں پولیوسے متاثرہ بچوں میں 50فیصدسے زیادہ ایسے کیسز ہے جووالدین کی جانب سے پولیوکے قطرے نہ پلانے کے باعث سامنے آچکے ہیں انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگراضلاع میں 84فیصدبچے ایسے ہیں جنہیں دیگرنوبیماریوں کے ٹیکے بھی نہیں لگائے جاتے سیمینارکے شرکاء نے حکومت پرزوردیاکہ پولیوورکرزکے تحفظ کویقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات کریں۔