اوفا، روس: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پا ک چین اقتصا دی راہداری منصوبے پر بھا رتی تحفظات کو مسترد کر تے ہو ئے کہا کہ اس منصوبے سے صرف پاکستان کو نہیں بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا ، اس منصوبے کو کسی طور پر بھی ختم نہیں کیا جاسکتا،بھارتی خفیہ ایجنسی ،را ، پاکستا ن میں دہشتگردا نہ سر گر میو ں میں ملو ث ہے ، بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے،پاکستان کو عدم استحکام سے دو چارنہیں ہونے دیں گے ، لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعا ل فا ئر نگ اور بھا رتی قیا دت کے بے بنیا د الزاما ت سے دوطر فہ تعلقا ت بہتر نہیں ہو سکتے ، جبکہ بھارتی وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور سمجھوتہ ایکسپریس ، ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ جمعہ کے روز وزیر اعظم محمد نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس نے کے شہر اوفا میں کانگریس ہال میں ملاقات کی ،دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کا وقت30 مقرر تھا تاہم یہ ملاقات ایک گھنٹہ تک جاری رہی، اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود ہیں جبکہ نریندر مودی کے ہمراہ بھارتی سیکرٹری خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی ہمراہ تھے،ملاقات میں دونوں رہنما ؤں کے درمیانخطے میں امن و امان کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ خطے میں دہشت گردی اور اس کے خاتمے کیلئے امور بھی زیر غور آئے اور دونوں ممالک نے دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ماحول کو مثبت کرنے پر زور دیا گیا جبکہ بھارتی وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران تین نکات اٹھائے ،نریندر مودی نے پاک چین اقتصادی راہداری پر شدید تحفظات کا اظہار جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس اور ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر شدید احتجاج کیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بھارت کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے صرف پاکستان کو نہیں بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا ،یہ منصوبہ صرف پاکستانیوں کیلئے نہیں بلکہ ہماری �آنے والی نسلوں کی خوشحالی کا منصوبہ ہے اس منصوبے کو کسی طور پر بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ،وزیر اعظم نواز شریف نے ملاقات کے دوران بی بی سی کی رپورٹ اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی پاکستان میں مداخلت بارے بھارتی ہم منصب کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے،پاکستان کو عدم استحکام سے دو چارنہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی ایسی کوشش کامیاب ہوگی،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک بھارت کو تمام اختلافات بھلا کر آ گے بڑھنے کی ضرورت ہے،دونوں ممالک تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کر سکتے ہیں، کشیدگی سے پاک ماحول میں بات چیت کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اور فائرنگ کا معاملہ بھی اٹھایا اور شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے،انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سے پاک بھارت مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ایسے واقعات کی روک تھام ضروری ہے جس سے دونوں ممالک کی عوام میں اشتعال پھیلائے۔واضح رہے کہ ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کی یہ دوسری ملاقات تھی، اس سے قبل دونوں رہنما گزشتہ سال جولائی میں نئی دہلی میں تب ملے تھے، جب نریندر مودی کی تقریب حلف برداری ہوئی تھی۔ نئی دلی میں ملاقات کے بعد پاک بھارت مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا اور بھارت نے 25اگست 2014کو اسلام آباد میں ہونے والے سیکریٹری خارجہ مذاکرات منسوخ کر دئیے تھے۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر2014 میں نیو یارک میں ہونے والے اجلاس اور نومبر2014 میں کھٹمنڈو میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پر بھی پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات تقریباً ایک سال سے کشیدہ چلے آرہے ہیں، جس کی وجہ تنازع ہے بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں اور سرحدوں پر اشتعال انگیزیاں ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینا، جس پر نہ صرف پاکستان کی سیاسی بلکہ عسکری قیادت نے بھی سخت جواب دینے کا انتباہ کیا تھا۔پاکستان اور بھارت نے خطے میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت اور اس کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے اور دونوں ممالک نے مستقبل میں تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے،جمعہ کے روز پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے سیکرٹریز خارجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ،جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف اور نریندر مودی کی سائیڈ لائن پر انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ پر محیط تھی،ملاقات میں وزیر اعظم نوازشریف کے ساتھ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی میں بھی موجودتھے جبکہ بھارتی سیکرٹری خارجہ،قومی سلامتی کے مشیراورترجمان وزارت خارجہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی معاونت کی۔ دونوں رہنماؤںں نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کا اظہار کیا اور مستقبل میں مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے پراتفاق کیا گیا ہے ،جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم کو آئندہ سال سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے نریندرمودی کو دعوت دی جسے بھارتی وزیر اعظم نے یہ دعوت قبول کرلی ہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سربراہوں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ، جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر بات ہوئی ، دونوں سربراہوں نے اتفاق کیا کہ امن کو یقینی بنانا اور ترقی کو فروغ دینا پاکستان اور بھارت کی مجموعی ذمہ داری ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان تمام غیر معمولی ایشوز پر بات کرنے پرا تفاق ہوا ہے ، ملاقات میں ہر قسم کی دہشت گری کی مذمت کی گئی اور جنوبی ایشیا کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر بھارت سیکریٹری خارجہ نے مشترکا اعلامیہ کے مزید نکات بتاتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں نے دہشت گردی سے جڑے معاملات کے حل کے لیے ایک دوسرے کی قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس پر اتفاق کیا گیا ہے اور آئندہ یہ اجلاس نئی دہلی میں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے 15 روز کے اندر تمام ماہی گیروں کی قبضے میں لی گئیں کشتیوں کے ہمراہ رہائی پر اتفاق کیا ہے،دونوں وزرائے اعظم نے مذہبی رسومات کے لیے ایک دوسرے کے ملکوں میں زائرین کو سہولیات دینے پر اتفاق کیا ہے۔ممبئی حملوں کے کیس کو تیزرفتاری سے حل کرنے اور آوازوں کے نمونے سمیت اضافی معلومات دینے پر اتفاق ہوا ہے۔بھارتی سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ نریندر مودی نے نوازشریف کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے ،نریندر مودی آئندہ سال سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان جائیں گے۔