کل گورداسپور میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا ۔ تین دہشت گردوں نے پہلے ایک بس اور کار پر فائرنگ کی اور بعد میں قریبی پولیس اسٹیشن میں گھس گئے جہاں پر پانچ پولیس اہلکاروں بشمول ایک ایس پی کو مار گرایا۔ ان میں سے تین افراد کا تعلق ہوم گارڈز سے تھا ۔ اس طرح پانچ پولیس اہلکار، تین شہری اور تینوں دہشت گرد مارے گئے۔ یہ لڑائی تقریباً بارہ گھنٹے تک چلتی رہی جوصبح سویرے شروع ہوئی اور شام کو ختم ہوئی جب تینوں دہشت گرد کو ہلاک کردیاگیا۔ پولیس ‘ اسپیشل فورسز اور پولیس کمانڈرز کی بھاری نفری طلب کر لی گئی ۔ ابتداء سے لے کر آخر تک یہ معلوم نہ ہو سکا کہ یہ تینوں دہشت گرد کو ن تھے ان کا کن سے تعلق ہے ۔ مگر میڈیا حسب سابق اس دہشت گردی کو رپورٹ کرتے ہوئے قیاس آرائیاں زیادہ تر کرتا رہا ۔ بعض کا دعویٰ تھا کہ ان کا تعلق لشکر طیبہ یا جیش محمد سے ہے ۔ شام گئے تک یہ قیاس آرائیاں جاری رہیں ۔حکومتی ذرائع سے کوئی حتمی رائے قائم نہ ہو سکی کہ وہ کون لوگ ہیں اور ان کا تعلق کس دہشت گرد گروہ سے ہے ۔ اس کے باوجود پوری بھارتی میڈیا نے پاکستان اور حکومتی ادارے کو نشانہ بنایا ۔ ابھی تک یہ معلو م نہیں ہوسکا کہ وہ دہشت گرد کہاں سے گوارسپور آئے ۔ کشمیر سے آئے یا پنجاب کے اندرونی علاقوں سے آئے؟ اس بات کی تصدیق کل شام گئے تک نہیں ہوسکی تھی کہ انہوں نے پاکستان سے بین ا لاقوامی سرحد پار کیا ۔ اس پر بھی قیاس آرائی کی گئی کہ وہ بارہ کلو میٹر دور سے سرحد پار کرکے بھارتی پنجاب میں داخل ہوئے ۔ ادھر بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے بغیر تصدیق یہ الزام لگایا کہ اس دراندازی میں پاکستان ملوث ہے ۔ اسی طرح میڈیا نے کرکٹ کے آفیشل کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ دہشت گردی اور کرکٹ ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے لہذا بھارت نئی سریز پاکستان کے خلاف کسی تیسرے ملک میں نہیں کھیلے گا۔ یہ تمام فیصلے کر لیے گئے اور اس تصدیق سے قبل کہ ان واقعات میں کون ملوث ہے ؟ معلوم ہوتا ہے یہ حکومتی اداروں کا ایک اور ڈرامہ معلوم ہوتا ہے اور بھارت جان بوجھ کر اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کے ساتھ نہ صرف تعلقات مزید خراب کرنا چاہتا ہے بلکہ پورے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کرنا چاہتا ہے ۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت خطے میں حالات کو زیادہ کشیدہ بنانا چاہتاہے تاکہ وہ اپنے ناجائز عزائم پورے کر سکے ۔ اس لئے بھارتی میڈیا نے ایک منصوبہ کے تحت ایک طوفان کھڑا کردیا اور پاکستان کو ملوث کردیا کہ وہ گورواسپور میں دہشتگردی کررہا ہے ۔ حالانکہ حکومت پاکستان نے اس واقعے کی زبردست الفاظ میں مذمت کی ہے اس کے بعد بھارتی میڈیا کا پاکستان اور پاکستانی ریاستی اداروں پر الزامات لگانا زیادتی ہے۔ اس کا مقصد اچھی ہمسائیگی اور اچھے تعلقات کو خراب کرنا ہے ۔بھارتی جاسوسی ادارے پہلے بھی اسی قسم کی حرکات کرتے رہے ہیں اور اس کا الزام پاکستان پر لگاتے رہے ہیں ممکن ہے کہ گورداسپور کا واقعہ بھی بھارتی خفیہ اداروں کا ہو اور اس کے الزامات پاکستان پر لگائے جائیں کیونکہ یہ شک پڑتا ہے کہ آناًفاناً بھارتی پارلیمان میں طوفان کھڑا کیا گیا اور بلا واسطہ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسی طرح سے میڈیا میں طوفان سارا دن برپا رہا ۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس کی منصوبہ بندی پہلے سے بھارتی خفیہ اداروں نے کی تھی۔ موجودہ صورت حال میں پاکستان کا کوئی بھی شہری ‘ حکومت کو تو چھوڑ دیں یہ سوچ نہیں سکتا کہ بھارت میں دہشت گردی کی جائے یا بھارت میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جائے ۔ان حالات سے بھارت کے مذموم مقاصد کی نشاندہی ہوتی ہے۔ بھارتی ڈرون طیارے کو گرانے کے بعد جو فوٹو ملے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی افواج کا پاکستانی سرحدوں کے قریب ایک بڑا اجتماع ہے ۔ یہ بھی بھارتی بد نیتی کا ایک اور ثبوت ہے پاکستان نے ابھی تک صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا ہے کشیدہ صورت حال پاکستان اور پاکستان کے عوام کے حق میں نہیں ہے کیونکہ پاکستان پورے خطے میں امن کا خواہاں ہے ۔
بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ
وقتِ اشاعت : July 28 – 2015