بلوچستان میں ترقی کے جو اہداف دہائیوں سے حاصل کرنے کی تگ و دو کی جارہی ہے اب تک وہ ایک خواب ہی بنا ہوا ہے اب اس میں مسائل اور وسائل دونوں کے معاملات بھی موجود ہیں۔ بلوچستان میں وفاقی بجٹ کا حصہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جسے حل نہیں کیا گیا ہے۔ دوسرا صوبے کے اپنے وسائل سے ملنے والے محاصل کا معاملہ بھی موجود ہے ان دو اہم اجزا پر کبھی بھی وفاق کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، اس لیے بلوچستان میں ترقی کی رفتار سست ہے۔ بارہا وفاق کے سامنے صوبائی حکومتوں نے مسائل رکھے مگر انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔وفاقی حکومتوں نے اپنی ذاتی دلچسپی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی تاکہ انہیں وہاں سے بہتر محاصل مل سکیں اور اپنے دیگر پسندیدہ منصوبوں کو تکمیل تک پہنچاسکیں جن میں ان کے اپنے خاص حلقے شامل ہیں جہاں سے انہیں مستقبل میں نشستیں جیتنے کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔ یہی ایک المیہ ہے کہ ترجیحات پسماندگی کے خاتمے کی کم اپنی کرسی اور مستقبل کی سیاست کو محفوظ بنانے کی فکر زیادہ ہے۔
بہر حال بلوچستان انہی رویوں کے باعث آج تک محرومیوں کا شکار ہے البتہ موجودہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھر پور کوشش جاری ہے کہ بلوچستان کے بڑے مسائل کو حل کرکے عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے ساتھ بلوچستان کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل نئے اور جاری منصوبوں کی پیشرفت کے جائزہ اجلاس کے دوران کہا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کا بروقت اجراء اور ان کے صحیح مصرف ہی سے ترقیاتی اہداف حاصل ہوسکتے ہیں، صرف فنڈز کا اجراء ہی کافی نہیں بلکہ ان کا زمین پر صحیح استعمال اہمیت کا حامل ہے، ہم فنڈز کے ضیاع یا لیپس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ محکمہ خزانہ نے ترقیاتی اسکیمات کیلئے اب تک 70 ارب روپے کا اجراء کیا ہے اجلاس میں مالی سال کے چوتھے کوارٹر میں فنڈز کی اتھرائزیشن اور اجراء کو مزید تیز کرنے ترقیاتی محکموں کے مابین کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے اور ترقیاتی محکموں کیلئے مقرر کردہ اہداف کے حصول کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں سی ایس آر 2018میں اصلاحات کی منظوری دیتے ہوئے اس ضمن میں سفارشات صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی اجلاس میں محکمہ بلدیات کے امور اور کوئٹہ میں صفائی کی صورتحال کی بہتری کے علاوہ کوئٹہ پیکج پر پیشرفت کا جائزہ بھی لیاگیا۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ محکموں میں ہم آہنگی کے ذریعے ترقیاتی اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں، نظام میں نچلی سطح سے بہتری کے ذریعے عوام کو بنیادی ضروریات اور ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم عوام کیلئے کچھ نہ کرسکے تو ان کا سامنا بھی نہیں کرسکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ منصوبہ بندی وترقیاتی اور محکمہ خزانہ نئے اور جاری منصوبوں کیلئے ترقیاتی فنڈز کی اتھرائزیشن اور اجراء کیلئے دن رات کام کریں۔ وزیراعلیٰ نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کیلئے متعلقہ فورم کے اجلاس تسلسل کے ساتھ منعقد کرنے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نظر انداز ہونے والے علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور جو اضلاع ترقیاتی عمل میں پیچھے رہ گئے تھے انہیں دیگر اضلاع کے برابر لانا ہماری پہلی ترجیح رہے گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے زیادہ مسائل کے شکار اضلاع کو ترجیح دینا قابل ستائش ہے ۔
امید ہے کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں بنیادی سہولیات سمیت دیگر مسائل موجود ہیں ان پر ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے میر عبدالقدوس بزنجو انہیں حل کرینگے۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے صوبائی قیادت کو خود ہی متحرک اور فعال کردار ادا کرنا ہوگاتاکہ عوام کے گلے شکوے ختم ہوسکیں گوکہ یہ مسائل چند ماہ یا سال میں حل نہیں ہونگے مگر ان پر مسلسل سنجیدگی سے کام کیا جائے تو کوئی بعید نہیں کہ بلوچستان کے لوگوں کے حالات بھی تبدیل ہوں اور بلوچستان بھی مسائل نکل آئے۔