|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ گوادرکاشغرمنصوبے پربنائی جانے والی دال میں سب کچھ کالانظرآرہاہے بلوچ قوم کی ایسی ترقی کی حمایت نہیں کرتے جس کے منصوبے پربلوچ خون سے دستخط کئے جائیں یہاں تعلیم کونقل اورسیاست کوبدیانتی کی بھینٹ چڑھادیاگیاہے آج ہم دنیاکامقابلہ علم سے کرسکتے ہیں اتنے ناسمجھ نہیں کہ اپنے بچوں کے مستقبل پرسمجھوتہ کریں جب یہاں قبرستان بن سکتے ہیں توسکول اورکالجز کیوں نہیں بن سکتے ان خیالات کااظہارانہوں نے بلوچستان یونیورسٹی میں بی ایس او کے زیراہتمام مرکزی سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیاسیمینارسے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آرگنائزر جاویدبلوچ،بی این پی کے مرکزی رہنماء میرعبدالرؤف مینگل،بی ایس او کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزرجمیل بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیااس موقع پرسرداراخترجان مینگل نے کہاکہ آج بلوچستان میں جوسیاسی تباہی ہوئی ہے اس کی ذمہ داری سیاسی قوتوں پربھی عائدہوتی ہے ہم نے اپنے نوجوانوں کے مستقبل کوروشن بناناہے اوراس کیلئے انہیں تعلیم کی زیورسے آراستہ کرناہوگااگر تعلیم کی بجائے محض نعرہ بازی کیلئے اپنی نوجوان نسل کی قوت کواستعمال کیاگیاتواس کامطلب یہ ہے کہ ہم خود اپنے مستقبل کواندھیروں میں دھکیل رہے ہیں نوجوان ہمارامستقبل ہے مگربدقسمتی سے یہاں جیسے سیاست کوبدیانتی کانام دیدیاگیاہے اسی طرح تعلیم کونقل کی بھینٹ چڑھادیاگیاہے ہمیں دنیاکامقابلہ علم سے کرناہے مگرتعلیمی اداروں میں بھی ڈانڈابرداری سے کام لیاجارہاہے یہاں مقابلہ بازی تعلیم کے حصول کی بجائے ایک دوسرے سے برتری کانام بن چکاہے جس کی وجہ سے یہاں مشکلات پیداہورہی ہے جدیدصدی میں تعلیم یافتہ قومیں ہی اپنی شناخت برقراررکھ سکتی ہے برائے نام سندء اورڈگریاں حاصل کرناکوئی کمال نہیں ان ڈگریوں سے نوجوانوں کاضمیربھی مطمئن نہیں ہوگاانہوں نے کہاکہ بی ایس او نے ہمیشہ سے تعلیم کے فروغ اورتعلیمی اداروں کے استحکام کیلئے آوازبلند کی ہے تاکہ ہم موجودہ حالات کامقابلہ تعلیم کوہتھیاربناسکے انہوں نے کہاکہ یہاں ایک تاثردینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کی ذمہ داری سرداروں اورنوابوں کی وجہ سے میں اعلان کرتاہوں کہ جن علاقوں میں سکول کالجز کیلئے زمین کی ضرورت ہے ہم اپنے دیگرساتھیوں سے مشاورت کے بعد زمین دینے کوتیارہے مگریہاں حکمران خود ملک بنانے سے قاصر ہے جب یہاں حکمران قبرستان بنا سکتے ہیں سکول بنانے میں کیامشکل ہے ہم اتنے لاعلم نہیں کہ اپنے بچوں کی مستقبل پرسمجھوتہ کرے بلوچستان کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے والے حکمرانوں کے دوراقتدارمیں یونیورسٹیوں کیلئے گرانٹ موجود نہیں ایسی صورتحال میں ترقی کے دعوؤں کی حقیقت سامنے آجاتی ہے اورایسے عوامل سے بلوچستان کامستقبل بھیانک نظرآتاہے انہوں نے کہاکہ گوادر کوترقی دینے والوں نے ابھی تک وہاں پانی تک نہیں دیااوروہاں کے مقامی لوگ پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں یہاں دعوے کئے جاتے ہیں کہ گوادر کاشغرمنصوبہ بلوچ قوم کی ترقی کاضامن ہے مگراس منصوبے پربنائی جانے والی دال میں سب کالاہے بلوچ قوم کوترقی دیناتودرکنارانہیں بنیادی سہولیات تک فراہم نہیں کی جارہی گوادرکاشغرمنصوبے سے متعلق خوشنمااعلانات کئے جارہے ہیں جبکہ یہاں مختلف قوتوں کی رسہ کشی بھی جاری ہے اوریہ رسی بلوچ کے گلے میں ہے دن بدن کس رہی ہے یہاں تعلیمی ایمرجنسی اورترقی کی بلند عمارتوں سے تشبح دیناعوام کوبیوقوف بنانے کی ایک اورکوشش ہے یہاں حکمرانوں کی کرپشن ان بلند عمارتوں کے مترادف ہے ترقی توکھنڈرات کی شکل اختیارکرچکی ہے بلوچستان کے اکثروبیشترعلاقوں میں تعلیمی ادارے ویران پڑے ہیں کیونکہ صاحب اقتدارانہیں فنڈز کی فراہمی کی زحمت نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ آج بھی بلوچستان میں ظلم وجبراوراستحصال کابازارگرم ہے جس میں کوئی بھی باضمیربلوچ خاموش نہیں بیٹھ سکتاہم سمجھتے ہیں کہ اگربلوچستان کے مسائل کوحل کرناہے تویہاں ساحل وسائل پراختیاربلوچ قوم کودیناچاہئے تاکہ انہیں یہ احساس ہوکہ ان پراسلام آباد کے فیصلے نہیں تھونپے جارہے اگرفیصلے مسلط کرنے کارحجان ختم نہ ہواتوحالات کی بہتری ممکن نہیں ۔