کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ 21ویں صدی میں قومیں اور زبان فنا ہونے کے بجائے زیادہ طاقتور ہونگے، زبان ہمالیہ سے بھاری و اونچی، شہد سے میٹھی اور پھول سے زیادہ خوشبودار ہوتی ہے، ادب پیار اور محبت کو بڑھاتااور نفرتوں کو کم کرتا ہے، ہمیں نفرتوں کی دنیا میں نہیں رہنا چاہیے، کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے زبان کی ترقی ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی پشتو سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے زبان کی نعمت سے صرف انسانوں کو نوازا ہے، ہمیں اس کی قدر کرتے ہوئے ترویج و ترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بلوچی ،پشتو اور براہوی زبان فناء ہو جائیں گی۔ اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے نوجوانوں ،دانشوروں اور ادیبوں کو آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی قوموں کی صدی ہے جس میں قوم اور زبان فنا ہونے کے بجائے مزید طاقتور اور توانا ہونگے، انہوں نے کہا کہ آج کے عہد میں کوئی بھی قوم ریڈ انڈین بننے کو تیار نہیں ہے۔ موجودہ مخلوط حکومت نے آتے ہی زبانوں کی سرپرستی شروع کی، ادبی تنظیموں اور فنکاروں کی وسائل میں رہتے ہوئے بھرپور معاونت کی، بلوچی اکیڈیمی کی پچاس لاکھ جبکہ براہوی اور پشتو اکیڈیمز کی گرانٹ کو دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑروپے سالانہ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین سیاسی بھی تھے اور ادب سے بھی ان کا گہرا لگاؤ تھا، خان شہید ،گل خان نصیر اور عبداللہ جان جمالدینی جیسے رہنماؤں نے اپنی تحریروں کے ذریعے بھی قوم کی رہنمائی ، آمروں کا سامنا کیا اور جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں، گل خان نصیر کی تخلیق جمہوری اور قوم دوست قوتوں کے لیے انمول تحفہ ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دنیا کی بہترین کتابوں کا بلوچی میں ترجمہ کیا جا رہا ہے، پشتو اکیڈیمی بھی لیٹریچر کے ترجمہ پر خصوصی توجہ دے، انہوں نے کہا کہ ادب کے فروغ سے نفرتوں کا نہ صرف خاتمہ ہوگا بلکہ مہرو محبتوں میں بھی اضافہ ہوگا، ہمارے معاشرے کو نفرتوں کی دنیا سے نکلنا ہوگاجس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں ادب و اپنی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تعلیمی نصاب میں مادری زبانوں کی شمولیت کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں ہمیں اپنی ثقافت کو بھی شامل کر لینا چاہیے، وزیر اعلیٰ نے عالمی پشتو سیمینار کے لیے 20لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سیمینار کے شرکاء میں شیلڈ تقسیم کیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال ودیگر صوبائی وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔