اوتھل: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ناراض لوگوں سے مذاکرات کیلئے اعتماد کی فضاء کوقائم کرناہوگاکیونکہ بغیراعتماد کے مذاکرات کامیابی سے ہمکنارنہیں ہوسکتے حالات کاتقاضاہے کہ بلوچستان کے حالات کوتبدیل کرنے کیلئے سیاسی تبدیلی ناگزیرہے اپوزیشن کے جرگے سے متعلق علم نہیں اگرتشکیل دیاگیاہے توویلکم کریں گے ان خیالات کااظہارانہوں نے اوتھل میں صحافیوں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ مری معاہدے کے تحت صوبائی حکومت کی تبدیلی ضرور ہونا چائیے اور صوبے میں سیاسی تبدیلی ناگزیز ہو چکی ہے اوتھل آمد کے موقع پر صحافیوں سے خصوصی مختصر بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان بھر میں سیاسی جلسے جلوسوں کا آغاز کیا ہے وہ کسی الیکشن کی تیاری نہیں ہیں بلکہ صوبے میں جو سیاسی جمود طاری ہو گیا تھا اور سیاسی ماحول خوف وہراس کا شکار تھا اس کو ختم کرنے کے لیئے سیاسی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں کوئٹہ میں ہم نے جلسے کر کہ سیاسی خوف کو ختم کر دیا ہے اور پھر یہ جلسے جلوس ہماری پارٹی کی جمہوری پالیسی کا بھی حصہ ہے اس لیئے سیاست کو متحرک کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مری معاہدے کے تحت تبدیلی سب چاہتے ہیں اب دیکھتے ہیں کہ ہما کس کے سر پر سجتا ہے بیلہ پر یہ کسی اور پر لسبیلہ پر ہما پہلے بھی دو مرتبہ مہربان ہو چکی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جرگہ سے متعلق مجھے خاص علم نہیں ہے لیکن اگر یہ سیاسی ہے تو ویلکم کہیں گئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے حالات پر مذاکرات کی فضاکو سازگار بنایاجانا بھی ضروری ہے لیکن مذاکرات اس صورت میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں جب دونوں اطراف سے اعتماد بحال ہو اعتماد کے لیئے ماحول کو بھی صاف ستھرا بنایا جائے کوئی ایسی قوت بھی نہیں ہے جو ان کے درمیان ہم آہنگی اور اعتماد کو بحال کر سکے انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم یہ کہتے کہ بلوچستان کے عوام کو خود مختاری اور وسائل کی ملکیت بحال کی جائے سردار اختر جان مینگل نے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سید عبدالوحید شاہ سے ان کے دفتر میں ملاقات بھی کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔