|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2022

صحافیو ں کے تحفظ ، ڈیجیٹل سیکیوریٹی ،نفسیاتی و سماجی معاونت اور معروضیت پر مبنی رپورٹنگ کے بارے میں تربیتی ورکشاپ
کوئٹہ :سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی)کے زیر اہتمام اور یورپی یونین کے مالی تعاون سے صحافیوں کے تحفظ، ڈیجٹیل سیکورٹی اور نفسیاتی و سماجی معاونت کے عنوان سےمنعقدشدہ تین روزہ ورکشاپ اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس تربیتی ورکشاپ میں سندھ اوربلوچستان کے مختلف علاقوں ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں ،نے بھرپور شرکت کی۔ سیشنز کے دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئی جن کا مقصدشرکاء کی ایسی تربیت کرنا ہے کہ وہ نامساعد اور غیر محفوظ حالات میں اپنی حفاظت یقینی بناسکے۔ تربیتی سیشن میں مختلف ماڈیولز اور مشقیں شامل ہیں جن میں معروضیت پر مبنی رپورٹنگ ، خطرے کی جانچ پڑتال ، زندگی کے ثبوت کی دستاویزات کی تیاری ، ابتدائی طبی امداد ، غیر محفوظ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تدابیر اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئےنکات شامل ہیں ۔ ورکشاپ میں صحافیوں کے تحفظ کے قومی اور بین الاقوامی قانونی ڈھانچے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں آئین پاکستان کے آرٹیکل، 19،10 اور 19-اے پر تفصیلی تبادلہءخیال کیاگیا جو کہ بالترتیب غیر قانونی گرفتاری، اظہار رائے کی آزادی، اور معلوممات تک رسائی کے حق سےمتعلق قانونی تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔
سی پی ڈی آئی کے پراجیکٹ کوارڈینیٹرسید رضا علی نے تحقیقاتی صحافت کے لیے معلومات تک رسائی کے قوانین کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ رضا علی نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت معلومات کے حصول اور شکایات درج کرنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔ ٹرینراشفاق خان نے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے آئینی دفعات کی وضاحت کی اور ٹرینر اشفاق خان نے مزید صحافیوں کے تحفظ اور ان کے خلاف جرائم کرنے والے مجرموں میں سزا سے بے خوفی کا مسئلہ بھی بڑی حد تک حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ صحافیوں کے تحفظ کے لئے فوری اور موثر قانون سازی وقت کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ۔
ٹریننگ کے دوران یہ تجزیہ بھی سامنے لایا گیا کہ کرپشن، سیاسی بیٹ اور کرائم رپورٹنگ کرنے والوں صحافیوں کو دیگر صحافیوں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں صحافتی پیشے کے لئے خطرناک ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، اور صحافت پاکستان کے خطرناک پیشوں میں سے ایک پیشہ ہے۔ دوسری جانب صحافیوں اور فری لانسرز کو میڈیا کے ادارے اور اخبارات محدود وسائل کی وجہ سے مناسب تحفظ، تربیت اور سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے۔ انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہو ئے سی پی ڈی آئی نے یورپی یونین کے مالی معاونت سے جاری کردہ پراجیکٹ سول سوسائٹی فار انڈیپینڈنٹ میڈیا اینڈ ایکسپریشن (سائم)میں، آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے، اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کےلئے صحافیوں کی تربیت کو اولین ترجیح دی ہے۔
تربیتی سیشنز کا سلسلہ اسلام آباد، لاہور اور پشاور میں دیا گیا جبکہ تربیت کا دسواںسیشن آج میں اختتام پذیر ہوا، شرکاء میں اسناد کی تقسیم کے بعد مکمل ہو ئی۔
شرکاء میں شامل صدف سلیمان، شفقت عزیز ، عائشہ شیخ، رمشاء، راشد علی ، حفیظ اللہ، محب اللہ، میر بہرام بلوچ، عاطف رضا، رانی واحدی، مشال بلوچ، ارشد یوسفزئی، جنید شاہ اور دیگر نے کہا کہ اس قسم کی تربیتی نشستیں صحافیوں کی سیکیوریٹی ، نیٹ ورکنگ اور تحفظ کے لئے بہتر قانون بنانے میں بھی معاون ثابت ہونگی۔ نوجوان صحافیوں کے لئے ایسی تربیتی نشستوں میں شرکت کرنا پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دوران ڈیوٹی غیر محفوظ اور شورش زدہ حالات کا سامنا کرنے اور اپنی حفاظت کو یقینی بنانے میں مددگار اور معاون ثابت ہورہی ہیں۔ صحافیوں کے مختلف گروپوں نے اس نوعیت کی مزید تربیتی نشستیں منعقد کرنے پر سی پی ڈی آئی اور یورپی یونین کی کاوشوں کو سراہا اور صحافتی تنظیموں سے نوجوان صحافیوں کے لئے اسی نوعیت کی نشستیں منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔