پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
پنجاب میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہے گی، 20 حلقوں میں 45 لاکھ سے زائد ووٹرز کے لیے 3131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 676 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 1194 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے، انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
صوبائی اسمبلی کے 20 حلقوں میں 175 امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
الیکشن کے دوران امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی کو بھی تعینات کیا گیا ہے جبکہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے دستے کوئیک ری ایکشن فورس کی حیثیت سے ڈیوٹی دیں گے۔
وزارت داخلہ میں بھی ضمنی الیکشن کے لیے امن و امان مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا ہے، مانیٹرنگ سیل ناخوشگوار واقعے پر فوری ریسپانس کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
پنجاب کی پگ کس کے سر سجے گی؟ فیصلہ آج ہونے کا امکان
پنجاب کی پگ کا فیصلہ بھی آج ہو جائے گا، مسلم لیگ ن کو حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
لاہور کی 4 نشستوں پر کڑا مقابلہ متوقع
ضمنی انتخابات میں سب سے بڑا دنگل لاہور کی 4 نشستوں پر ہو گا، پی پی 158 میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان کا مقابلہ ہے جبکہ پی پی 167 میں ن لیگ کے نذیر چوہان تحریک انصاف کے شبیر گجر کے مدِمقابل ہیں۔
اسی طرح پی پی 168 میں ن لیگ کے اسد کھوکھر کا پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان سے ٹاکرا ہے جبکہ پی پی 170 میں ن لیگ کے امین ذوالقرنین پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے دو بدو ہیں۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے زین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلمان نعیم کے درمیان بھی سخت مقابلے کی توقع ہے، اس حلقے میں پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پورا وزن مسلم لیگ ن کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔
کہوٹہ، بھکر، خوشاب، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال کے ضمنی انتخابات میں بھی ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں۔