|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2022

چمن: وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ قلعہ سیف اللہ، لسبیلہ، جھل مگسی اورکوئٹہ میں بارشوں سے 142 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، 10 لاکھ اور 20 لاکھ روپے کے چیکس ان کے آنسو کبھی پونچھ نہیں پائیں گے لیکن آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران تمام چیکس متاثرین کو پہنچا دیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سارے عمل میں شفافیت برقرار رہے۔ انہوں نے زخمیوں کو بھی فی کس دو لاکھ یا اس سے زائد کی رقم دینے کا اعلان کیا۔

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے یہ بات صوبہ بلوچستان کے شہروں چمن اور کوئٹہ سمیت دیگر سیلاب و بارش سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران متعلقہ حکام اور متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف کو چمن اور کوئٹہ میں این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں و حکام کی جانب سے سیلاب و بارش سے ہونے والے نقصانات اور درپیش مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انہیں متاثرین نے بھی صورتحال سے آگاہ کیا۔

میاں شہباز شریف نے نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان بارشوں اورسیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے، صوبے میں ہونے والی تباہ کاریاں ناقابل بیان ہیں، یہاں اموات ہوئی ہیں، لوگ زخمی ہوئے ہیں، مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے، کھڑی فصلوں کا نقصان ہوا ہے اور رابطہ سڑکیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشکل و مصیبت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت اور تمام متعلقہ ادارے حاضر ہیں، متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، متاثرین کے لیے خوراک کے حصول کو یقینی بنایا جا رہا ہے، کیمپس و ٹینٹس لگائے جا رہے ہیں اور علاقے کے مویشیوں کے علاج معالجے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے دوران بات چیت اعتراف کیا کہ کوتاہیاں و خامیاں ہوئی ہیں، انہیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، غفلت کے مرتکب عملے کو معطل بھی کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امدادی سرگرمیوں میں کسی قسم کی لاپرواہی نہ ہو۔

میاں شہباز شریف نے اس موقع پر متعلقہ عملے کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سب کے کان کھڑے ہو جائیں اور ہوش کے ناخن لے لیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اچھا کام کرنے والوں کو میری اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے شاباش ملے گی۔

قبل ازیں وزیراعظم کو کوئٹہ پہنچنے پر چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی اور چیرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے صوبے میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات اور امدادی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔

میاں شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ماضی میں ڈیموں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی، موجودہ چیلنج بہت بڑا ہے لیکن ہم متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، بحالی اور امدادی سرگرمیوں کے لئے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، صوبائی انتظامیہ اور این ایچ اے کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سیلاب و بارش سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا جال بچھا دیا جائے، صوبے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ بنیادی انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں قومی جذبے سے سرشار ہو کر بحالی اور آباد کاری کیلئے پرعزم ہیں، جب تک متاثرہ آخری گھر آباد نہیں ہوجاتا، حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔

ہم نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے ہونے والی تباہ کاریاں دیکھنے کے بعد مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں سے بھی متاثرین کی مدد کے لیے حکومت سے تعاون کی اپیل کی۔

وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی اور چئیرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنرل اختر نواز نے بتایا کہ 13 جون کو بارشوں کا پری مون سون سسلسلہ شروع ہوا، 30 سال کی اوسط کے مقابلے میں بلوچستان میں اس مرتبہ تقریباً 500 فیصد زیادہ بارش ہوئی، اب تک بلوچستان میں ہونے والی اموات کی تعداد 136 ریکارڈ کی جا چکی ہے، 70 افراد زخمی ہیں جب کہ گیارہ سو لوگ معمولی زخمی ہوئے ہیں جنہیں فرسٹ ایڈ فراہم کی گئی ہے، دو لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی ہے، 20 ہزار 500 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، موٹروے ایم 8 اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بڑی حد تک بحال کردی گئی ہے ۔

میاں شہباز شریف جب بلوچستان کے دورے پر کوئٹہ پہنچے تو ایئرپورٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سمیت اراکین صوبائی کابینہ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، مولانا عبدلواسع ، اسرار ترین، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، وفاقی وزیر مملکت میر ہاشم، ایم این اے صلاح الدین ایوبی اور چیرمین این ڈی ایم اے  لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی تھے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اسی حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں عملہ موجود ہے لیکن بعض کمزوریاں سامنے آئی ہیں جس پر فی الفور ایکشن لے رہے ہیں، جیسا کہ میڈیکل کیمپس میں ریکارڈ موجود نہیں ہے جس پر یقیناً دکھ ہوا، دور دراز تک سے آنے والوں کو کھانا فراہم نہیں کیا گیا جس کی متاثرین نے شکایت کی جو افسوسناک ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے دورے کے دوران ایک بچے سے ملا جس کی باتیں 20 سالہ نوجوان جیسی تھیں، اس نے سب باتیں بتائیں، میں نے اس کی تعلیم کی بابت بھی دریافت کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے ہدایت کی آج سے متاثرین کو کھانا ملنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام کمزوریوں کا خاتمہ کریں گے۔

وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ کوئٹہ تک کے راستے میں وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے نے ریسکیو، ریلیف اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی۔

 پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کو دی جانے والی بریفنگ کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شئیر کی ہیں۔