بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وقفے وفقے سے جاری موسلا دھار بارش کے باعث کئی اضلاع میں سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے جب کہ حکام امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لسبیلہ، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، زیارت، ہرنائی، دکی، سنجاوی، لورالائی، فورٹ منرو، بارکھان، ژوب اور شیرانی کے علاقوں میں بارش ہوئی۔
پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق جمعے کی رات دیر گئے قلعہ عبداللہ میں سیلاب کے باعث 6 افراد جاں بحق ہوئے، ان اموات کے بعد صوبے میں یکم جون سے جاری بارشوں کے دوران مختلف حادثات و واقعات میں ہونے والی اموات کی کل تعداد 182 ہو گئی۔
لسبیلہ میں دریائے وندر میں طغیانی کے بعد پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس سے متعدد خاندان بے گھر ہوگئے، بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر مراد کاسی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ گزشتہ چند روز سے مسلسل جاری رہنے والی بارشوں کے باعث وندر اور اوتھل میں ندیوں، نالوں اور نہروں میں طغیانی ہے، شیدید بارشوں کے باعث آر سی ڈی روڈ اور اوتھل پل بھی بہہ گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر مراد کاسی نے کہا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر ہم نے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
انہوں نے لوگوں کو ان اضلاع کا سفر کرنے سے گریز کا مشورہ بھی دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی پورٹ کے مطابق قلعہ عبداللہ میں 3 ڈیم بہہ گئے اور متعدد رابطہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ بارشوں کے دوران سیکڑوں مویشی ہلاک ہو گئے جب کہ کئی ایکڑ زمین پر پھیلی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
کوئٹہ، کراچی شاہراہ پر ٹریفک ہفتے کے روز معطل ہے جبکہ بلوچستان کا سندھ سے رابطہ منقطع ہے، سیلابی پانی کے باعث چمن اور کوئٹہ کے درمیان ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔
دوسری جانب، قلات کے کمشنر داؤد خلجی نے کہا کہ نیشنل ہائی وے پر اتھل کے علاقے لنڈا کے قریب حال ہی میں قائم کردہ متبادل روڈ بھی سیلاب میں بہہ گیا ہے۔
اس سے قبل آج وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے طوفانی بارشوں سے قلعہ عبداللہ، چمن، لسبیلہ اور مسلم باغ میں ہونے والے بڑے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سیلاب زدہ علاقوں کے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں سے رابطہ کیا اور انہیں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
عبد القدوس بزنجو نے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو فوری ریسکیو کرنے کی بھی ہدایت کی۔
کراچی میں3 افراد جاں بحق
دوسری جانب، پولیس اور ہسپتال ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کراچی میں ہفتے کے روز ہونے والی بارش کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ تمام افراد بجلی کا کرنٹ لگنے سے موت کے منہ میں گئے۔
22 سالہ نعیم عباس کو گلشن اقبال سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لایا گیا، اس کی موت کا سبب بجلی کا کرنٹ لگنا تھا۔
ایک اور متوفی جس کی شناخت 45 سالہ علی محمد کے نام سے ہوئی، اسے ملیر،الفلاح کے علاقے جمعہ گوٹھ سے لایا گیا تھا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ علی محمد کو نوردین گارڈن کے قریب گھر میں کام کرتے ہوئے کرنٹ لگا تھا۔
اس کے علاوہ، بلدیہ ٹاؤن کے علاقے گلشن غازی میں کرنٹ لگنے سے 23 سالہ قربان سعید جاں بحق ہوگیا، نوجوان کی میت کو ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا۔ ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ہفتے کی صبح کراچی کے کئی علاقوں جیسے کہ شارع فیصل، ڈیفنس، صدر اور کلفٹن میں بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے شہر میں آئندہ 2 روز کے دوران گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔