|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2015

کوئٹہ : حکومت بلوچستان کی جانب سے افغان مہاجرین کیخلاف کارروائی اور انہیں کیمپوں تک محدود کرنے کے فیصلے کا عوامی حلقوں نے بھر پور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی فیصلے سے صوبے میں نہ صرف جرائم کا خاتمہ ہوگا بلکہ فیصلے سے بلوچستان میں طویل عرصے سے چھائی سیاسی بے چینی اور یہاں کے عوام کے مہاجرین سے متعلق تحفظات کا خاتمہ ہوگا افغان مہاجرین کی موجودگی سے بلوچستان میں امن وامان کا سنگین مسئلہ کافی عرصے سے حل طلب ہے جس کیلئے روز اول سے سیاسی جماعتوں نے نہ صرف جدوجہد کی ہے بلکہ اس ضمن میں آئے روز احتجاج بھی ہوتے رہے ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین نے بلوچستان میں اپنی موجودگی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے قانونی دستاویزات بھی حاصل کرلی ہیں اور کوئٹہ شہر میں پراپرٹی کے کاروبار میں اس حد تک آگے جاچکے ہیں کہ آدھے سے زیادہ شہر کی بڑی بڑی مارکیٹیں بھی افغان مہاجرین نے خرید لی ہیں اس کے علاوہ افغان مہاجرین کوئٹہ شہر سمیت دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے علاوہ سنگین جرائم میں بھی ملوث قرار پائے ہیں بلوچستان میں بدامنی کی ایک بڑی وجہ افغان مہاجرین ہیں جبکہ دوسری جانب قانونی دستاویزات حاصل کر کے وہ یہاں کے مقامی لوگوں کے حقوق پر بھی ڈاکہ ڈال رہے ہیں حالیہ کچھ عرصوں سے بلوچ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور ان کے غیر قانونی حرکات کڑی نظر رکھنے کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری سے یہاں کے مقامی آبادی اقلیت میں تبدیل ہوجائیگی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی حالیہ فیصلہ یہاں کے سیاسی وانتظامی معاملات پر مثبت اثرات کا باعث ہوگا عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اعلان کردہ فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر صوبے میں امن کے قیام کو ممکن بنائے۔