سندھ اور بلوچستان میں بارشوں سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال امداد کی عدم فراہمی کے باعث مزید ابتر ہوگئی ہے۔
حالیہ مون سون سیزن نے سندھ ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں جہاں بارشوں کے کئی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں وہیں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں مزید دشوار ہوگئی ہے۔
رواں ہفتے آنے والا مون سون بارشوں سندھ کے کئی اضلاع میں تباہی لایا ہے۔ حیدر آباد، دادوم لاڑکانہ خیر پور، جیکب آباد اور سکھر کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔
صوبے بھر میں پیش آنے والے مختلف حادثات میں خواتین اور بچی سمیت 16 افراد جاں بحق ہوگئے۔
جیکب آباد میں تین روز کے دوران 3 خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ خیرپور میں چھت گرنے سے خاتون اور بچی سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
خیر پور، جیکب آباد، مٹیاری اور بھٹ شاہ میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورت حال سے 500 سے زائد دیہات زیر آب اور ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کی زیرصدارت بھٹ شاہ میں اجلاس ہوا جس میں اب تک کی صورت حال اور امدادی کارروائیوں کے حوالے سے غور کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر مٹیاری نے بارشوں سے نقصانات کےحوالے سے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایک لاکھ 52 ہزار 520 ایکڑ پر تیار فصل کا 90 فیصدحصہ تباہ ہوچکا، بارشوں کے سبب 20 ہزار افراد نقل مکانی کرچکے ہیں، ہالا اور سعید آباد میں 73ریلیف کیمپوں میں 7 ہزار 304 متاثرین کو منتقل کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کیمپوں میں موجود متاثرین کو کھانا فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 300 ملی میٹربارش ہوگی تو نکاسی میں وقت لگےگا،موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ہمیں نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔
ہالا میں امدادی کیمپ کے دورے کے دوران متاثرین نے ریلیف نہ ملنے پر شکایات کے انبار لگادیے۔ وزیر اعلٰی نے یقنی دہانی کرائی کہ صوبائی وزیر آب پاشی بچاؤ بندوں کا دورہ کرکے جائزہ لےرہےہیں، بندوں کی مضبوطی کیلیےکام کرایا جائےگا۔
محکمہ خزانہ سندھ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے مزید 4کروڑ 60 لاکھ جاری کردیے ہیں، جیکب آباد، شکار پور، کندھ کوٹ کے لئے ایک کروڑ 40 لاکھ جب کہ گھوٹکی کے لئے 40 لاکھ روپے جاری کئے گئے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں مورسلا دھار بارشوں کے باعث ندی نالے ابل پڑے ، پانی میں ڈوبی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں ، ابتر صورتحال کی وجہ سے شہریوں کے لئے آمدورفت مشکل ہو گئی ہے۔
ضلع خضدار ، نوشکی ، کوہلو ، قلات اور مستونگ میں شدید بارشوں کے باعث مزید کئی کچے مکانات منہدم ہو گئے، پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے۔
کوہلو کا کوئٹہ سے زمینی رابطہ آج آٹھویں روز بھی منقطع ہے جب کہ قلات میں شدید بارشوں سے ڈھلو ڈیم ٹوٹ گیا ہے۔ لورالائی میں پانچ بچے ندی میں بہہ گئے۔
نصیر آباد میں پنہور پل کے قریب شگاف پڑنے سے بڑا سیلابی پانی پٹ فیڈر کینال میں داخل ہو گیا جس سے قریبی آبادیوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔
جانب زدہ علاقوں میں متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں، بلوچستان حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے امداد فنڈ قائم کر دیا گیا ، فنڈ میں اندرون اور بیرون ملک سے عطیات جمع کروائے جا سکیں گے۔
شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث بلوچستان کادیگر صوبوں سےریل رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
شدید بارش کے باعث کوئٹہ جانے والے متعدد ريلوے ٹريکس پانی ميں ڈوب گئے ہیں، جس کے بعد لاہور سے کوئٹہ جانے والی ٹرينيں سکھر تک محدود کردی گئی ہیں۔ جب کہ کوئٹہ سے چلنے والی جعفر ایکسپریس کول پور اسٹیشن سے واپس کردی گئی ہے۔
فورٹ منروکے پہاڑی سلسلے راکھی گاج کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پنجاب بلوچستان شاہرا ہ آج چوتھے روز بھی بند ہے۔
بین الصوبائی شاہراہ کی بندش سے سیکڑوں مال بردار گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے ہیں۔
زمینی رابطے کی بحالی کے لیے بھاری مشینری ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے ۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق قومی شاہراہ این 25 لنڈا پل اور ایم 8 وانگوں ہلز پر مکمل بند ہے، این 50 ژوب دھناسر اور این 70 فورٹ منرو پر ٹریفک کیلئے بند ہے جب کہ قراقرم ہائی وےاچھارنالہ کےمقام پر ہلکی ٹریفک کیلئے بحال ہے۔