|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن و مشکے میں بلوچ فرزندان کے شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا فورسز آئے دن لاپتہ بلوچ فرزندان کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنا کر انکی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ 19نومبر کو مشکے ہی کے علاقے میں بی ایس او آزاد کے ممبر فدا بلوچ سمیت تین لاپتہ بلوچ فرزندوں کو شہید کرکے انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ۔گزشتہ روز مشکے میں 18اکتوبر سے لاپتہ رزاق ولد جمعہ،عنایت ولد جمعہ اور شربت بلوچ کو شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دیں۔ترجمان نے کہا کہ ریاستی ادارے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے اور اپنی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے نہتے بلوچ فرزنداں کو حراست میں لیکر اپنے اذیت گاہوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز آواران کے علاقے پیراندر، گزّی، کُچ، زیارت ڈن کا گھیراؤ کر کے چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ جبکہ سکول ٹیچر سمیت متعدد لوگوں کو گرفتارکر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا۔ اس کے علاوہ آج مشکے کے علاقے نوکجو میں فورسز نے دیہاتوں کا گھیراؤ کرکے کئی گھروں کو جلا دیا۔بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں فورسز کی جانب سے تسلسل کے ساتھ نہتے لوگوں کو نشانہ بنانے اور اغواء کے بعد قتل کی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ دورانِ آپریشن عام لوگوں کے گھروں سے قیمتی سامان لوٹ کر نظر آتش کرنے کی کاروائیاں جنگی اخلاقیات و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی فورسز کو جرائم جاری رکھنے کا جواز فراہم کررہے ہیں۔جو کہ محکوم بلوچ عوام کی نسل کشی میں شریکِ جرم ہونے کے مترادف ہے۔فورسز انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی خاموشی کی وجہ سے بلوچ عوام پر طاقت کا آزادانہ استعمال کررہے ہیں جس کے نتیجے میں بلوچ خواتین بھی بڑے پیمانے پر نشانہ بن رہے ہیں۔بولان کے مختلف علاقوں میں فورسز نے کاروائیوں کے دوران دو درجن سے زائد خواتین کو اغواء کیا جو کہ تاحال لاپتہ ہیں۔ بلوچ خواتین کے اغواء اور نوجوانوں کا روزانہ کی بنیاد پر قتل کے باوجود انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے کردار پر سوالیہ نشان ہے ۔