ملک میں ماہانہ بنیادوں پر نئی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ (اگست 2022) میں مجموعی طور پر 8980کاریں فروخت ہوئیں جب کہ اسکے مقابلے میں پچھلے سال اگست میں 17 ہزار 899 کاریں فروخت ہوئیں تھیں یعنی اگست 2021کے مقابلے میں رواں سال اگست میں نصف (50فیصد) کم کاریں فروخت ہوئیں۔
اگست کا اس سے پچھلے ماہ جولائی سے موازنہ کیا جائے تو جولائی میں 10 ہزار 377 کاریں فروخت ہوئی تھیں جس کا مطلب ہے کہ جولائی کے مقابلے میں اگست کے دوران بھی کاروں کی فروخت میں 13فیصد کمی ہوئی ہے۔
چھوٹی گاڑیوں کی فروخت میں سب سے زیاد
پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ ماہ 1300سی سی اور اس سے اوپر کی کاروں کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 22 فیصد کمی ہوئی ہے لیکن ماہانہ بنیادوں پر27 فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح 1000 سی سی کاروں کی فروخت میں سالانہ 83 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ ماہانہ بنیادوں پر 18فیصد کمی ہوئی ہے جب کہ 1000 سی سی سے کم کاروں کی فروخت میں سب سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی جس میں ماہانہ 49 فیصد اور سالانہ 59 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اگست میں ٹریکٹرز کی فروخت زیادہ رہی
اعدادو شمار کے مطابق اگست میں وین اور جیبوں کی کاروں میں سالانہ 31فیصد کمی ہوئی ہے لیکن ماہانہ بنیادوں پر 81فیصد اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح ٹرکوں کی فروخت اگست میں سالانہ لحاظ سے 47فیصد کمی ہوئی اور ماہانہ لحاظ سے 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ٹریکٹرز کی فروخت میں بھی سالانہ 20فیصد اضافہ اور ماہانہ بنیادوں پر 76 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم آٹو انڈسٹری ذرائع کے مطابق ملک میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے پیش نظر ٹریکٹرز کی فروخت میں ستمبر اور اسکے بعد کے مہینوں میں کمی متوقع ہے۔
رکشے بھی بہت کم فروخت ہوئے
موٹر سائیکلوں کی فروخت میں اگست کے دوران سالانہ5فیصد کمی جب کہ ماہانہ 5فیصد اضافہ ہوا ہے۔رکشوں کی فروخت میں سالانہ 65 فیصد کمی جب کہ ماہانہ 7فیصد اضافہ ہوا ہے۔اعدادو شمار کے مطابق مجموعی طور پر تمام گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ13فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے لیکن ماہانہ لحاظ سے 6.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاک سوزوکی کی فروخت میں سب سے زیادہ کمی
کمپنیوں کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو پاک سوزوکی کے کاروں کی فروخت میں سالانہ 67 فیصد اور ماہانہ 41 فیصد کمی ہوئی ہے۔ انڈس کے کاروں کی فروخت بھی اگست میں سالانہ31 فیصد کم رہی لیکن ماہانہ لحاظ سے 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہنڈا اٹلس کار کی فروخت میں سالانہ 44 فیصد جب کہ ماہانہ 29 فیصد کمی ہوئی۔ ہنڈائی کے کاروں کی فروخت میں حیرت انگیز طور پر سالانہ لحاظ سے 171 فیصد اور ماہانہ 860 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ہنڈائی ٹسکان کی فروخت میں نمایاں اضافے اور کمپنی کے کاروں کی فروخت کے کم بیس کی وجہ سے نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یارس اور آلٹو کے علاوہ کسی ماڈل کی فروخت 2 ہزار تک نہ پہنچ سکی
مختلف ماڈل کی گاڑیوں کا جائزہ لیا جائے تو اگست میں کرولا یارس ماڈل کی کاریں 2901 فروخت کے ساتھ سرفہرست رہیں دوسرے نمبر پر سوزوکی الٹو 2293کاریں فروخت ہوئیں اس کے علاوہ کسی اور ماڈل کی فروخت2ہزار تک نہیں پہنچ سکی سوک سٹی کی بھی صرف1436کاریں فروخت ہوسکی سب سے کم سوزوکی راوی کی 126کاریں فروخت ہوسکیں۔
گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجوہات
آٹو انڈسٹری سے منسلک ذرائع کے مطابق بیشتر آٹو کمپنیوں کی جانب سے پروڈکشن میں کمی کی گئی ہے جب کہ ڈلیوری میں تاخیر کی جارہی ہے اور نئی گاڑیوں کی بکنگ بھی بند ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، آٹو فنانسنگ کے حوالے سے سخت پالیسی اور مہنگائی کی وجہ سے شہریوں کی قوت خرید میں کمی بھی گاڑیوں کی فروخت میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ آٹو ڈیلرز کے مطابق جولائی میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی شروع ہوئی تھی جو اگست میں مزید کم ہوگئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ستمبر میں بھی گاڑیوں کی فروخت مزید کم رہے گی۔