ملک میں اس وقت آرمی چیف کی تعیناتی پر زیادہ بحث ہورہی ہے جب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایک جلسے کے دوران یہ بتایا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں جو ان کی چوری پر پردہ ڈال سکے، یہ کسی محب وطن آرمی چیف کی تعیناتی نہیں چاہتے کیونکہ اگر کوئی محب وطن اور ایماندار آرمی چیف آئے گا تووہ انہیں نہیں چھوڑے گا۔
جس کے بعد عمران خان کے اس بیان پر پاک فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان،سابق فوجی آفیسران، سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے کو ملا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ادارے اور ملکی سیکیورٹی سمیت دیگر آفات اور مسائل میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ادارے کے سربراہ کے متعلق اس طرح کا بیان دیناانتہائی نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ ہے کیونکہ پاک فوج کے اندر سب ہی محب وطن ہیں اور وہ ملکی دفاع وسلامتی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
بہرحال عمران خان کا مسئلہ اقتدار ہے کیونکہ جس طرح 2018ء میں ان کو لاڈلا بنا کر لایا گیا انہیں اس کی عادت ہوگئی ہے کہ انہیں ترجیح واہمیت دی جائے، ان سے تمام کام لیے جائیں ان کی خدمات ہر حوالے سے حاضر ہیں۔ جس طرح امریکی خط کا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا اور آج کل ان کی ملاقاتیں ہورہی ہیں،کے پی کے حکومت امریکی حکومت سے گاڑیاں لے رہی ہے
اور دوسری جانب ملاقاتیں بھی اہم عہدیداران کے ساتھ کررہے ہیں جس سے واضح پیغام دیاجارہا ہے کہ ہمارا اختلاف آپ سے کچھ نہیں،ہمارے ساتھ تعلقات بہتر رکھیں ہم بھی سروس دینے کے لیے تیار ہیں، غیر مشروط ہر وہ کام کرینگے جو آپ حکم دینگے۔ دوسری جانب عوام کو اس قدر گمراہ کیاجارہا ہے کہ امپورٹڈحکومت لائی گئی ہے ہم پر مسلط کی گئی ہے ڈکٹیٹشن لے کر حکومت چلائی جارہی ہے اب پاکستان گروی ہوگیا ہے بیرونی آلہ کاروں کے احکامات پر چل رہا ہے اپنی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ اور اپنے لیے عمران خان نے ایک ایسا زعم بنایا ہے
کہ وہ کائنات میں ایک نجات دہندہ بن کر آیا ہے غلاموں کو آزاد کرکے عظیم ریاست کی تشکیل اس کا مقصد ہے اس سے پہلے اور بعد میں کوئی بھی لیڈر نہیں آئے گا یہ واحد لیڈر ہیں جو دنیا کے ساتھ لڑ سکتے ہیں کسی کے سامنے سر نہیں جھکاسکتے، پاکستان کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچائے گا، مہنگائی سے لیکر عام لوگوں کے تمام مسائل حل کرے گا ملکی پاسپورٹ کی ویلیو ایسی ہوگی کہ ہر کوئی سیلوٹ مارے گا بیرون ملک پاکستانیوں کا عزت ووقار بڑھائینگے جیسے کہ پہلے اور اب پاکستان کی کوئی اہمیت نہیں۔کیا ساڑھے تین سالوں کے دوران عمران خان نے وہ کارنامہ سرانجام دیئے جس کی مثالیں دی جائیں،ڈونلڈٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہوں نے کون سا تیر مارا کہ ائیرپورٹ پر تمام تابعدار قطار لگاکر ان کے استقبال کے لیے کھڑے تھے جیسے کوئی بہت بڑا کام کرکے عمران خان صاحب وطن آئے ہیں اور عمران خان نے بھی اس دوران فرمایا کہ آج ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں ورلڈ کپ جیت کرآیا ہوں۔ جس کشمیر کے مسئلے کو لیکر ڈونلڈٹرمپ کے سامنے بیٹھے تھے اس کے بعد کیا ہوا یہ سب کے سامنے ہے،کیا ردعمل حکومت نے دیا
اور کیا پالیسی اپنائی ایک منٹ کی خاموشی، جمعہ جمعہ احتجاج کے بعد اس طرح سے خاموشی اختیار کی گئی کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں۔عمران خان سمیت ان کے تمام ترجمانوں کو سانپ سونگھ گیا جو کہتے تھے کہ عمران خان آئینگے تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔افسوس کا عالم یہ ہے کہ کے پی کے میں دس سال سے حکومت کرنے والی پی ٹی آئی ایک کارنامہ اپنا نہیں بتاسکتی۔ عمران خان کے تمام جلسے جلوس اور بیانیہ کا مقصد صرف ایک ہی ہے کہ مجھے اقتدار میں لایاجائے اس کے آگے کچھ نہیں۔