اسلام آباد: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کی شکایات کی انکوائری کے لیے بنائے گئے کمیشن کا پہلا اجلاس منگل کو رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر مشاہد حسین سید، افراسیاب خٹک، سابق ممبر سینیٹ، اسد عمر، جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف ناصر محمود کھوسہ، سابق چیف سیکرٹری نے شرکت کی۔انکوائری کمیشن نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے طلباء کو درپیش مسائل او ر شکایات کا نوٹس لیا۔
کمیٹی نے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں “نسلی پروفائلنگ”، جبری گمشدگیوں اور ریاستی کارکنوں کی طرف سے ردعمل کی کمی کے حوالے سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی نے اسلام آبادہائی کورٹ کے اقدام کو بھی سراہا۔ کمیشن نے طلبا ء کو آئین میں دیئے گئے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور اس ضمن میں شکایات کے ازالے کے لئے کام مقررہ وقت میں مکمل کرنیکا عزم کیا۔انکوائری کمیٹی نے متفقہ طور پر مقررہ وقت کے اندر کام مکمل کرنے کا فیصلہ کیا اور وفاقی اور صوبائی ہائی کورٹس کے اب تک کئے گئے فیصلوں کی روشنی میں معاملے کی چھان بین کرے گی۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے ایک مخصوص فون نمبر اور ای میل کے ذریعے رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ وقت کے اندر اس کام کو مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء نے کمیشن کے ارکان کو گمشدگیوں، نسلی پروفائلنگ اور ہراساں کیے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ کمیشن کے ارکان نے طلباء کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور فیصلہ کیا کہ معاملے کی گہرائی میں جا کر کوئی راستہ نکالا جائے تاکہ بلوچستان سے طلباء کی شکایات کا ازالہ ہو سکے۔انکوائری کمیشن پینل کے کنوینر نے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور متعلقہ وائس چانسلرز کو کمیشن کی اگلے اجلاس میں بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔