ایران کے سرکاری ٹی وی نے اخلاقیات پر عملدرآمد کرانے والی فورس ختم کرنے کی تردید کردی۔
گزشتہ روز میڈیا رپورٹس میں ایران کے اٹارنی جنرل جعفر منتظری کے بیان کو لے کر یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایران میں احتجاج کی شدید لہر کے بعد اخلاقیات پر عملدرآمد کرانے والی فورس کو ختم کردیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے اخلاقیات پرعملدرآمد کرانے والی فورس گشت ارشاد کو ختم کیے جانے کی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہےکہ ایرانی حکومت کی جانب سے اب تک گشت ارشاد کو ختم کیے جانے کی کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے، ان خبروں کی بنیادی وجہ اٹارنی جنرل کا بیان ہے جب کہ اخلاقیات پر عملدرآمد کرنے والی فورس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں۔
ایرانی ٹی وی نے کہا کہ کچھ غیر ملکی میڈیا نے ایران کے اٹارنی جنرل کے حجاب سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کے بیان پر بھی تنقید کی۔
یاد رہے کہ ایران میں اخلاقیات پولیس ‘گشت ارشاد’ سابق صدر احمدی نژاد نے قائم کی تھی۔
ایران میں حجاب کے معاملے پر پولیس کی زیرحراست لڑکی مہسا امینی کے انتقال پر دو ماہ سے مظاہرے جاری ہیں جس میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک اور درجنوں گرفتار ہو چکے ہیں۔