اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حکومت بلوچستان کو ریکوڈیک منصوبہ سے 6 سال میں 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مجموعی فنڈنگ کا عزم کیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اتوار کو وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت زوم کے ذریعے منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک، وزیرمملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا، وفاقی سیکرٹریز، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیٹی نے ریکو ڈیک منصوبے سے متعلق دو اہم ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی جس کے بعد ریکوڈیک منصوبے کے جلد آغاز کی راہ ہموار ہوگی۔
وزارت توانائی کی جانب سے ریکوڈیک منصوبہ کے حوالہ سے تنازعات کے تصفیہ کے سلسلہ میں ایسکرو اکائونٹ میں رکھی گئی رقم پر جمع شدہ سود کے حوالہ سے سمری پیش کی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی اوربلوچستان حکومت نے کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن کے کنسورشیم کے ساتھ عدالت سے باہر تنازعات کا تصفیہ کیا ہے اور تصفیہ کی شرائط کے مطابق حکومت پاکستان چلی کی کمپنی انٹوفا گاسٹا پی ایل سی کی ذمہ داریاں ختم کرے گی۔ تصفیہ کی شرائط کی روشنی میں ای سی سی نے وزارت خزانہ کو جی ایچ پی ایل، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو سود کی مجموعی رقم دو کروڑ27 لاکھ 18 ہزار 173 ڈالر جمع کرانے کی اجازت دی۔ای سی سی نے حکومت بلوچستان کے حصہ کے شیئر کیلئے وزارت خزانہ کو 85 لاکھ19 ہزار 314 ڈالر کے قابل ادائیگی سود کا بندوبست کرنے کی اجازت دی۔
جی ایچ پی ایل نے حکومت پاکستان کی گارنٹی کے ساتھ 65 ارب روپے پہلے ہی اکٹھے کئے ہیں۔ ای سی سی نے حکومت پاکستان اور متعلقہ ڈویڑنوں کو اس طرح کام کرنے کی اجازت دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایس او ایز کی طرف سے ایسکرو اکائونٹ میں جمع کردہ سود کے جمع شدہ رقم ریکوڈیک مائننگ کمپنی لمیٹڈ کے حصص کی خریداری کیلئے شمار ہو۔ ای سی سی ریکو ڈیک منصوبہ میں حکومت بلوچستان کے حصہ کیلئے وفاقی حکومت کے فنڈنگ پلان کے حوالہ سے سمری کے ذریعے وزارت خزانہ کی تجویز کی منظوری دی جس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ایس پی وی پراجیکٹ کیپٹل کمٹمنٹ کے تحت چھ سال کی مدت میں صوبائی حکومت کو 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مجموعی فنڈنگ کا عزم کیا گیا۔