کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں، ایرانی بلوچستان اور پاکستانی بلوچستان میں ایک ہی زبان اور تہذیب وتمدن کے لوگ رہتے ہیں اور ہمارے مابین قدیمی رشتہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر سیستان بلوچستان ایران علی اوسط ہاشمی کی سربراہی میں گوادر میں آئے ہوئے 22رکنی وفد کے اجلاس کی صدارت کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیاہے کہ ایران مکران زون کو 70میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے۔ اس سلسلے میں مکران زون کے لئے مزید 30میگاواٹ بجلی اور پاکستان کے لئے ایک ہزار میگاواٹ بجلی درکار ہے جسے نیشنل گرڈ سے منسلک کرکے پورے ملک میں ترسیل کی جائے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیستان بلوچستان کے گورنر اس پر عملدر آمد کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ اس حوالے سے میں خود ایران کا دورہ کروں گا تاکہ اس منصوبے پر جلد عملدرآمدہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چابہار گوادر ایم او یو پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جوائنٹ بارڈر کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو پاکستان ایران کے سرحدوں پر سیکورٹی کے معاملات کو مانیٹر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں چاہے وہ کسی بھی ملک میں ہو ہم اس کی بھرپور مذمت کریں گے۔ اس موقع پر سیستان بلوچستان کے گورنر علی اوسط ہاشمی نے کہا کہ ہمارے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان صدیوں پرانا اٹوٹ رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک سرحدوں پر ملنے کے نتیجے میں اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ ملے گا۔ اسی طرح ہمسایہ ممالک میں رابطہ کاری کے نتیجے میں پائیدار اور مستحکم تعلقات ہوں گے۔ اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں متعدد فیصلے کئے گئے جن میں چابہار گوادر ریلوے لائن ٹریک بچھانے پر سنجیدگی سے غوراور اس پر جلد عملدرآمد کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ بارڈر ٹریڈ لائن نیوشپنگ اور ایران سے گوادر فضائی رابطہ کے منصوبے پر بھی جلد عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایران و پاکستان ان تمام منصوبوں پر جلد عملد رآمد کو یقینی بنائے گا۔