کوئٹہ : صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ حق دو تحریک دھرنے کے شرکاء کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے گئے تاحال انکا احتجاج سمجھ سے بالا تر ہے، اور احتجاج کا مقصد کیا ہے حکومت کو اس سے خدشات اور تحفظات ہیں، کہ وہ سیاسی مقاصد یا کسی اور مقصد کیلئے لوگوں اور خواتین کو استعمال کر رہے ہیں،حالانکہ حکومت گوادر اور صوبے کے لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے،دھرنے کے شرکاء حکومت کو پریشان اور چائنیز سمیت سیاحوں کیلئے پریشانی پیدا کر کے لوگوں کی جھوٹی ہمدردی حاصل کر رہے ہیں، اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔
کیونکہ گوادر جوکہ خطے کیلئے گیم چینجر حب بننے جا رہا ہے اسکو خراب ہونے نہیں دینگے یہ پاکستان اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کا ضامن ہے،حکومت نے غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 40ٹرالروں کیخلاف مقدمات درج کئے اور پی ایم ایس کے ذریعے سندھ حکومت کو 100ٹرالروں کیخلا ف کارروائی کیلئے لکھا جس پر 50کے لائسنس کینسل کر کے جرمانے کئے گئے، ان خیالات کا اظہار جمعرات کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں صوبائی مشیر اطلاعات حاجی مٹھا خان کاکڑ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم ، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ ، سیکرٹری فشریز کاظم جتوئی ،کمشنر مکران ڈویژن سید فیصل احمد سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا ء اللہ لانگو نے کہا ہے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے گوادر اور اطراف کو دھرنے کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے، جس کی وجہ سے چائنیز اور پی سی ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے غیر ملکی سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ چایئنیز ہمارے مخلص دوست اور ہمدرد ہیں جنہوں نے ہر مشکل وقت میںساتھ دیا ہے گزشتہ سال بھی حق دو تحریک کی جانب سے اپنے مطالبات کیلئے 31روز کا دھرنا دیا گیا حکومت نے ان سے مذاکرات کئے اور تمام مطالبات تسلیم کئے گئے، اس کے باوجود مولانا ہدایت الرحمن وزراء اور دیگر نمائندوں کو مذاق اڑاتے رہے وقت و حالات کے مطابق دھرنے کے شرکاء کے مطالبات بھی 17نکات سے بڑھ کر 39ہو گئے،اس وقت بھی گزشتہ دو ماہ سے دھرنا جاری ہے، حکومت نے انتظامیہ اور متعلقہ حکام کے ذریعے مذاکرات جاری رکھے لیکن بارآور نہ ہو سکے اور تمام امور ٹھپ ہو گئے ہیں عالمی سطح پر ہمارا امیج خراب ہو رہا ہے اس لئے حکومت اپنے لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ہم نے اپنے لوگوں کی ہر حوالے سے مدد کرنی ہے صوبائی حکومت سے وابسطہ تمام مطالبات مان کر انکے نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جو مطالبات وفاق اور مختلف محکموں سے منسلک ہیں انکے حل کیلئے حق دو تحریک کے نمائندوںکو شامل کر کے کمیٹی کے ذریعے مسائل کے حل کیلئے آگے بڑھنے کی تجویز دی لیکن اس پر بھی دھرنے کے منتظمین اور مولاناکی جانب سے غیر سنجیدگی کا مظاہر ہ کیا گیاکیونکہ انہوں نے جو مطالبات دیئے ہیں اس میں بہت سے مطالبات پر عملدرآمد کرنے کیلئے تسلیم کیا گیا ہے اور دیگر پر کام جاری ہے وفاق سے جڑے ہوئے مطالبات کے حل کیلئے کام کر رہے ہیں ان کی تحویل میں لی جانے والی 9گاڑیاں جن پر ایف آئی آر درج نہیں تھیں واپس کر دی ہیں۔
35گاڑیوں کو قانونی تقاضو ں کے مطابق ریلیز کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیںدھرنے کے منتظمین خواتین اور عام شہریوں کو ڈھال بنا کر حالات کو خراب کر رہے ہیں، یہ کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا ہمیں ایسے اقدامات سے گزیر کرنا چاہیے جس سے ہمارے سادہ لوگ عوام کو نقصان ہو ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے حکومت کام کر رہی ہے کیونکہ احتجاج کی وجہ سے حکومت اور دیگر لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،حق دو تحریک کا احتجاج مطالبات تسلیم ہونے کے باوجود سمجھ سے بالا تر ہے حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے خدشات و تحفظات ہیں کہ یہ احتجاج سیاسی مقاصد یا کسی اور مقصد کیلئے کیا جا رہا ہے احتجاج کے ذریعے گوادر کے لوگوں کو یرغمال بنا کر انکی آڑ میں حکومت کو پریشان کر کے چائنیز اور سیاحوں سمیت عوام کیلئے مشکلات پیدا کی جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی سیاسی پارٹی یا تحریک کیخلاف سخت اقدام نہیں کرنا چاہتی جو بھی تحریک یا جماعت قانون ہاتھ میں لے گی اور حکومتی معاملات پر اثر انداز ہو گی تو اسکے خلاف قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے ایکشن لیا جائیگا، انٹر نیٹ اور جدید سہولتوں کو منفی سرگرمیوں اور نظریے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اس لئے فورسز جہاں بھی ضرورت محسوس کرتے ہیں اسکی سروس کو بند کیا جاتا ہے ہم آج بھی بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں جو حکومت کی رٹ کو چیلنج کریگا اس کیخلا ف قانون حرکت میں آئیگا،مولانا ہدایت الرحمن علاقے کے منتخب عوامی نمائندے اور دیگر نمائندوں کیخلاف غلط زبان استعمال کرتے ہوئے ان کے اہلخانہ کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں جوکسی کو بھی بلوچستان جیسے قبائلی صوبے میں قابل قبول نہیں،مسائل کے حل کے باوجود دھرنا بلا جواز ہے۔
گوادر پورٹ پر ایک جہاز لنگر انداز ہو گیا ہے اور آئندہ ایک دو روز میں ایک اور جہاز لنگر انداز ہوگا، انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے کہا ہے کہ امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری پولیس کی ہے جبکہ اور مسائل کا حل صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے قانونی دائرہ کار اور احتجاج ہر شہری کا حق ہے احتجاج کے موقع پر احتجاج کرنے والوں اور سیکورٹی پر مامور انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے دو ماہ سے جاری احتجاج کرنیوالوں سے مذاکرات ہوتے رہے اور مطالبات بھی بڑھتے رہے17مطالبات بڑھ کر 39سے زائد مطالبات میں تبدیل ہو گئے مسائل کا حل گفت و شنید میں ہے، احتجاج کو طول دینا اور شہریوں کو اشتعال دلانا اپنے سیاسی قد کاٹھ کو بڑھا کر حالات کو خراب کرنا اور لاشوں پر سیاست کرنے کیلئے لوگوں کو استعمال کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ، کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور ڈی آئی جیز کے دفاتر پر پیٹرول بموں سے حملے کئے گئے اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ، گوادر کے لوگوں کے مسائل حل ہونے چاہئیں اور اگر تحریک کے سربراہ سیاسی مقاصد چاہتے ہیں۔
وہ الیکشن لڑیں لیکن لاشوں پر کھڑے ہو کر سیاست نہ کریں قانون کی حکمرانی پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کیخلا ف قانونی کارروائی ہو گی، ہم نے 60روز تک صبر وتحمل سے قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داری نبھائی ہے، سیکرٹری فشریز کاظم جتوئی نے کہا کہ حق دو تحریک کا احتجاج گزشتہ سال شروع ہوا تھاوزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر محکمہ فشریز اور دیگر محکموں کو جوائنٹ پٹرولنگ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن انٹر نیشنل ٹرالنگ 12ناٹیکل میل سے باہر ہے اور صوبائی معاملات صوبے دیکھتے ہیں غیر قانونی فشنگ کرنے پر 40ٹرالروں کیخلاف ایف آئی آر درج ہے، مولانا ہدایت الرحمن کے بھائی اور دیگر نے خود دورہ کر کے غیر قانونی فشنگ کرنے والے ٹرالروں کیخلاف کارروائی کو دیکھا ہے جس کے ویڈیو بیانات بھی موجود ہیں اور اس سال اسی وجہ سے ہماری 20فیصد ایکسپورٹ بڑھی ہے کیونکہ بلوچستان میں ان حکومتی اقدامات سے فشنگ کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور یہ تمام بلوچستان کے سمندر سے حاصل ہوتا ہے۔
یہاں سے فشنگ کر کے کراچی پورٹ بھیج کر مچھلی کو پراسس کر کے بھیجا جاتا ہے، پی ایم ایس نے غیر قانونی طور پر فشنگ کرنے والے ٹرالروں کیخلاف سندھ حکومت کو لکھا تھا جس پر 50کے لائسنس منسوخ کر کے انہیں جرمانے عائد کئے گئے دریں اثناء حکومت بلو چستان نے گوادر میں ایک ماہ کے لئے دفعہ 144 نافذ کر تے ہوئے اسلحے کی نمائش اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماع دھرنے اور جلسوں پر پا بندی عائد کر دی ۔ ایڈ یشنل چیف سیکر ٹری داخلہ بلو چستان زاہد سلیم کے جا ری کر دہ اعلامیہ کے مطابق گوادر میں امن و امان کی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت ایک ماہ کے لئے گوادر میں اسلحے کی نمائش اور استعمال پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع دھرنے جلسے جلسوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔
دریں اثناء حق دوتحریک کے دھرنے پر پولیس گردی ،قائدین ودھرناشرکا پر تشددمقدمات وگرفتاریوں کے خلاف حق دوتحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ پرتشددکیخلاف جماعت اسلامی کا خضدار،مستونگ ،قلعہ سیف اللہ ،پنجگور ،نوشکی میں احتجاجی مظاہرے ،جلسے ،ریلیاں ،شاہراہوں کی بندش ومظاہرے ہوئے ۔احتجاجی مظاہروں وتقاریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نورعلی ،مولانا عبدالحمیدمنصوری، سعید بلوچ ،حافظ مطیع الرحمان بلوچ ،مولوی نور محمدمدنی ،مولانا عبدالمالک بلوچ ،عبدالمجید بلوچ ودیگرنے کہاکہ گوادرمیں دوماہ سے گوادر کے عوامی اجتماعی مسائل کے حل کیلئے دھرناجاری تھا حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ رات کی تاریکی میں حکومت نے دھرنے پر حملہ کرکے پرامن لوگوں کو گرفتار تشددکرکے زخمی کردیے ۔پرامن دھرنے والوں سے ایک طرف مذاکرات اور دوسری جانب رات کی تاریکی میں حملہ ،تشددوگرفتاری حالات کو خراب کرنے عوام کو دھوکہ دینے کی سازش ہے ۔
حکومت سن لیں مولانا ہدایت الرحمان کو کچھ ہواتوپورابلوچستان جام کردیں گے حکومت کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی کہ مولانا ہدایت الرحمان کو گرفتار کریں ۔انہوں نے کہاکہ فوری طورپر گوادر دھرنے والوں سے حکومت کے بااختیار ٹیم فوری بامقصدمذاکرات کرکے مطالبات تسلیم کریں گرفتاررہنمائوں کو رہا مقدمات ختم کیے جائیں ۔ اگرحکمرانوں ،مقتدرقوتوں،بااختیار طبقات نے مطالبات تسلیم نہ کیے قائدین کو رہا اورمقدمات ختم نہ کیے تو ہم احتجاج کو وسعت دیکرپورے بلوچستان کو جام کر دیں گے ۔جماعت اسلامی گوادر دھرنے ومولانا ہدایت الرحمان بلوچ کیلئے اب روزانہ وہفتہ واراحتجاج کریں گے۔ حق دوتحریک کے مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی وہی پرانے مطالبات ہیں جو حکومت نہ تسلیم کیے لیکن عمل درآمد نہیں کر وارہے حق دوتحریک ترقی ،مذاکرات کے خلاف نہیں مظلوم عوام کو حقوق ،مچھیروں کو ٹرالرزمافیاز،عوام کو چیک پوسٹوں کی تذلیل ،بارڈرٹریڈ میں بھتہ خوری ،غنڈہ ٹیکس سے نجات دلائی جائیں لاپتہ افراد کو بازیاب کیے جائیں مظاہرین واحتجاجی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ لاٹھی گولی کی سرکاروپولیس گردی نہیں چلیگی حکومت لاٹھی تشددگرفتاری مقدمات پولیس گردی کے بجائے بامقصد مذاکرات بااختیارٹیم کے ذریعے دھرنامظاہرین سے کریںگرفتارافرادکو فوری رہااورمقدمات ختم کریں۔اگرحکمرانوں نے تشدد ،پولیس گردی ،مقدمات کے بجائے مذاکرات کا راستہ نہ اپنایا توحالات مزید خراب ہوگی اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی ۔