|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2016

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے سرمایہ کاروں کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کرے گی صوبے میں سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ سرمایہ کار مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے موجود وسیع مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بلوچستان میں منفعت بخش سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان اکنامک فورم کے صدر سردار شوکت پوپلزئی کی قیادت میں چین کی مختلف سرمایہ کار کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل وفد سے ہونے والی ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفدمیں شین ڈونگ جن زن گیانگ گروپ، فوشان فنک یان شی کمپنی لمیٹڈ اور مک یانگ ٹیکنالوجی لمیٹڈ کے حکام شامل تھے۔ ملاقات کے دوران بلوچستان میں مختلف شعبوں بالخصوص معدنیات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے امکانات اور مواقعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکریٹری معدنیات ڈاکٹرسعید احمد جمالی اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ لعل جان جعفرنے وفدکو معدنیات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے صوبائی حکومت کی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعلی نے کہاکہ بلوچستان اپنے قدرتی وسائل طویل ساحل اور جغرافیائی محل وقوع کے باعث منفرد خطہ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں بدقسمتی سے ان مواقعوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا ہے تاہم موجودہ صوبائی حکومت صوبے کے وسائل کو عوام کی فلاح وبہبود کے لئے بھرپور طریقے سے بروئے کار لائے گی جس کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سمندری حدود میں سو ناٹیکل میل کا اضافہ ہوا ہے تاہم ہمارے ماہی گیر سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث اپنے سمندری حدود سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کولڈ اسٹوریج اور پراسیسنگ کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی زرعی اور سمندری پیداوار کومناسب طریقے سے درآمد نہیں کیا جاسکتا اسی طرح کانکنی کے فرسودہ طریقوں کے استعمال اور تربیتی سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث ہماری قیمتی معدنیات بھی ضائع ہورہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے لائیو اسٹاک کے شعبہ میں بھی بہتری کے مواقع موجود ہیں اور یہ وہ تمام شعبے ہیں جن میں سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کے قیام کی جانب چینی سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ کچلاک سے سریاب تک موجود ریلوے ٹریک پر نجی شعبہ میں میٹروٹرین کے منصوبے میں منفعت بخش سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے جس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومت ہرممکن تعاون کے لئے تیار ہے۔ وزیراعلی نے قلات اورخضدارسمیت دیگرعلاقوں میں کولڈسٹوریج اور مکران ڈویژن میں ڈیٹ پراسیسنگ یونٹ کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔اس موقع پر چینی وفد نے بتایا کہ چین کجھوروں کا دنیا کا بڑا درآمدکنندہ ہے اور اس وقت بھارت سے سالانہ پانچ سو ملین ڈالر کی کھجور درآمد کرتا ہے اگربلوچستان کی اعلیٰ کوالٹی کی کھجور کو ضائع نہ ہونے دیا جائے اور اس کی مناسب پروسیسنگ کی جائے تو پاکستان کھجور کا بڑا برآمدکنندہ بن سکتا ہے اور بلوچستان سے سالانہ چھ سوملین ڈالر تک کی کھجور برآمد کی جاسکتی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کو بلوچستان کے ذریعہ کھجور برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بنائیں گے اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعہ یہ حدف حاصل کریں گے۔ وفدنے سمندری اور زرعی پیداوار ،کھجور ،جدید مذبحہ خانوں کے قیام کے ذریعے چین کو بیف کی برآمدکے علاوہ اربن ہاؤسنگ ، ماہی گیری کے شعبے کو جدید خطوط پراستوارکرنے اور صوبے کے ساحلی علاقوں میں جیٹیوں کی تعمیرمیں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا،ملاقات میں چینی کمپنیوں کے کنسورشیم کے تحت کوئٹہ اور گوادر میں صوبے کے نوجوانوں کوہنر مند بنانے کے لئے تربیتی مراکزکے قیام سے بھی اتفاق کیا گیا۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو چین کے دورے کی دعوت دی جو وزیراعلیٰ نے قبول کرلی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے جنوبی کوریا کے سفیر ڈاکٹر سونگ جان وان (Dr. Song Jan Hwan) نے ملاقات کی جس کے دوران بلوچستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہء خیال کیا گیا۔اس موقع پر سینیٹر آغاشہباز درانی اور سابق صوبائی وزیر بیگم شمع پروین مگسی بھی موجود تھے۔ جنوبی کوریا کے سفیر نے بلوچستان میں معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کوریا میں مختلف صنعتوں میں پچاس ہزار ٹن ماہانہ کاپر کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ چلی سے کوریا درآمد کیا جاتا ہے۔ چونکہ چلی اور کوریا کے درمیان طویل فاصلہ ہے جس کی وجہ سے وہاں سے کاپر اور گولڈ کی درآمد میں اخراجات بڑھ جاتے ہیں انہوں نے بلوچستان سے کاپر کی درآمد میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بلوچستان سے سالانہ چار سے چھ ارب روپے کاکاپردرآمدکرسکتا ہے۔ جنوبی کوریاکے سفیرنے یقین دلایا کہ بلوچستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات سے کوریا امپورٹ ایسوسی ایشن اور کوریا کے سرمایہ کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں بلوچستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جائے گا۔ملاقات میں کوریا کے تعاون اور سرمایہ کاری سے چاغی میں اسٹیل مل کے قیام سے متعلق منصوبے پر بھی تبادلہ خیا ل کیا گیا۔ ملاقات کے دوران اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ اگر کوریا اورپاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ ہوجائے تو بلوچستان میں کوریا کی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کوریا کی جانب سے بلوچستان میں آنے والے زلزلہ کے متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے فراہم کی جانے والے دو لاکھ ڈالر کی امداد پر شکریہ ادا کیا جبکہ انہوں نے مختلف ادوار میں بلوچستان کے 55آفیسروں کو مختلف شعبوں میں کوریا میں فراہم کی جانے والی تربیت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کوریا کی حکومت بلوچستان کے مزید آفیسران کے لئے بھی تربیتی پروگراموں کا انعقاد کرے گی جبکہ بلوچستان کے لوگوں کو کوریا میں روزگار کی فراہمی کے لئے بھی خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔