کوئٹہ : جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی) جے یو آئی (فضل الرحمان گروپ )سے انضمام کے معاملے پر اختلافات کا شکار ہوگئی۔ مرکزی امیر مولانا عصمت اللہ نے جے یو آئی سے انضمام کی مشروط منظوری دیدی جبکہ ایک دھڑے نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی امیر جماعتی دستور کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے مرکزی امیر مولانا عصمت اللہ کی جانب سے گزشتہ روز بیان جاری ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جمعیت نظریاتی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے جمعیت نظریاتی اور جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان ) کے آپس میں انضمام کی مشروط منظوری دیدی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالم کفر مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے ایسے میں اتحاد کے سواء کوئی چارہ نہیں۔جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان) 2008ء میں اختلافات کا شکار ہوگئی تھی جس کے باعث مولانا عصمت اللہ کی سربراہی میں ایک دھڑے نے الگ ہوکر جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے نام سے نئی جماعت قائم کرلی تھی۔ اس تقسیم کے باعث2008اور2013ء کے انتخابات میں جے یو آئی کو بلوچستان میں سخت دھچکا لگا۔ دوسر ی جانب جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے ایک دھڑے نے جمعیت علمائے اسلام (ف) سے انضمام کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ کوئٹہ میں جے یوآئی کے ضلعی دفتر میں پریس کانفرنس میں جمعیت علماء سلام (نظریاتی)کے سرپرست اعلیٰ نور الہدیٰ ،قائمقام امیر مولانا محمد طاہر بنوری ، مرکزی جنرل سیکریٹری سابق رکن قومی اسمبلی مولانا خلیل احمد مخلص ،نائب امیر دوئم مولانا عزیز احمد شاہ امروٹی،نائب ناظم اول مولانا محمد زبیر البازی،نائب ناظم دوئم نجم خان ایڈوکیٹ ،صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی،ناظم مالیات عبدالستار چشتی ،مرکزی سالار خان زمان عرف عبدالغفار ،کنوینئر جمعیت طلباء اسلام حمید خان شیرانی اور دیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلا س کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام نظریا تی کے جمعیت علماء اسلام (ف) میں انضمام کے حوالے سے اخبارات میں شائع ہونے والی خبر کو مستردکردیا گیا۔ کل مجلس شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کے جے یو آئی (ف) سے انضمام کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا۔مرکزی مجلس عاملہ اورمجلس شوریٰ نے جماعت کے مرکزی امیر مولاناعصمت اللہ کی جانب سے کئی ماہ سے مولانافضل الرحمن گروپ کے ساتھ انضام کیلئے مذاکرات کے عمل کومکمل طورپرغیردستوری قراردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دستور کاکردار جماعت میں بنیادی اورکلیدی اہمیت کاحامل ہے اوراداروں کوہی جماعت کے اختیارات حاصل ہے اداروں کواعتماد میں لئے بغیر فرد واحد کے فیصلے کومرکزی شوریٰ کے اراکین نے غیردستوری قراردیااورفیصلہ کیاگیاکہ اداروں اورقائدین کواعتماد میں لئے بغیرفرد واحد کی کارروائی غیردستوری ہے ہم کارکنوں کوبتاناچاہتے ہیں کہ وہ مطمئن رہے جوفیصلہ ہواہے وہ مولاناعصمت اللہ کاذاتی فیصلہ ہے فرد واحد کیساتھ پارٹیاں منظم اورنہ ہی ختم ہوتی ہے چھپنے والے خبر کی ہم بھرپورمذمت کرتے ہیں اگرکوئی انضمام کاخواہش مند ہے تواس کیلئے دستور میں ترمیم کرنی ہوگی جس کااختیار مجلس شوریٰ کوہے اوروہاں دو تہائی اکثریت کے بعد ہی دستور میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جماعت کے کارکنان کو یقین دلاتے ہیں جے یوآئی (ف) سے انضمام کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا، ہم جمعیت نظریاتی کا وجود برقرار رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ اجلاس کے دوران مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین نے اس عزم کا اعادہ کیاکہ آئندہ کیلئے بھی اداروں کی پالیسی کے تحت جماعت کوبڑھایاجائے گااوریہ فیصلے کارکنان کے سامنے لائے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ مجلس شوریٰ کے 140جبکہ مجلس عاملہ کے 14اراکین ہے مجلس عاملہ کے 14میں سے 10اراکین حاضر جبکہ 1رخصت پرتھا تاہم انہوں نے اصرار کے باوجود مجلس شوریٰ کے اجلاس میں موجود ارکان کی تعداد نہیں بتائی۔ مولانا محمد طاہر بنوری نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے اندر دستور اورمنشور ہی اہمیت کے حامل ہواکرتی ہے جمعیت علماء اسلام (ف) 2002کے انتخابات کے بعد خیبرپختونخواوربلوچستان میں برسراقتدارآئی مگر اس دوران جمعیت کے منشور کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی جبکہ تنظیمی معاملات میں بھی دستور کاخیال نہیں ر کھاگیاجس کی وجہ سے مجبور ہوکرجمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کاقیام عمل میں لایاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے مرکزی امیر مولاناعصمت اللہ ودیگر سے متعلقہ فیصلہ آئندہ مجلس عاملہ وشوریٰ کے اجلاس میں کیاجائیگا۔اس موقع پر مولاناعبدالقادرلونی نے کہاکہ ہماراروز اول سے ہی نعرہ مفادات اورشخصیات کی بجائے نظریات کا تھا۔جمعیت نظریاتی جن اسباب کی وجہ سے تشکیل میں آئی وہ اب بھی موجود ہیں۔ مولانا فضلا لرحمان پر ہمیں آج بھی و ہ اعتراض ہیں جو پہلے تھے۔ کیونکہ ان کا رویہ تبدیل ہوا ہے اور نہ ہی پالیسیاں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت نظریاتی پاکستان اور چاروں صوبوں کے ذمہ داران کارکنان جمعیت علماء اسلام نظریاتی کارکنان کو یقین دہانی کراتی ہے کہ جمعیت نظریاتی اپنے طے کردہ پالیسیوں کے مطابق چلتی رہے گی اور اس سے مزید مضبوط اور منظم سیاسی جماعت بنائیں گے۔ جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) اپنے وجود کوہرصورت قائم رکھے گی ۔شخصیات آتی اور جاتی ہیں۔ شخصیات کے جانے کادکھ ضرور ہے مگر ہم اپنے مرحوم قائد حافظ فضل محمدبڑیچ کے مشن کوآگے بڑھائیں گے اوران کے اس بات کواپنے لئے مشعل راہ بنائیں گے کہ آنے والوں پرزیادہ خوشی اورجانے والوں پرزیادہ غم نہیں کیاجاناچاہئے۔