کوئٹہ(این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے وزیراعظم کی واضح ہدایات کے باوجود وفاقی محکمے ٹس سے مس نہیں ہورہے بلوچستان کے مالی بحران کو حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے، صوبے کے گزشتہ مالی سال کے 15سے 20اور رواں مالی سال کے 30ارب جبکہ پی پی ایل کے 32ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کئے جارہے، بلوچستان کے مالی بحران پر وفاقی حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو مشکلات میں اضافہ ہوگا اور پی پی ایل نے واجبات ادا نہ کئے تو صوبہ سخت فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگا۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو اپنے ویڈیو بیان میں کہی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے فنڈز جاری کئے جائیں تاہم اس میں اب تک کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک حساس صوبہ ہے یہاں مختلف قسم کے مسائل چل رہے ہیں ہمارااین ایف سی ایوارڈ میں جوآئینی حصہ ہے اسے تاخیر کا شکار بنایاجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بلوچستان کے این ایف سی ایوارڈ کے پرو ٹیکٹڈ حصے پر کٹ لگایا گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے بلوچستان میں ترقیاتی کامو ں کو تیز کیا ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ تھا کہ ہمیں وقت سے پہلے پیسے دیئے جاتے تاکہ ہم بلوچستان کی ترقی کو آگے بڑھاتے لیکن بلوچستان کے گزشتہ مالی سال کے 15سے 20ارب روپے کے واجبات ہیں جبکہ پی پی ایل کے ذمے 32ارب روپے کے واجبات ہیں ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم کوئی سخت اقدام اٹھائیئں اور یہ نہ ہوکہ پی پی ایل کی وجہ سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو رواں مالی سال میں ابتک 30ارب روپے کم ملے ہیں جس سے صوبے میں مالی بحران اس قدر شدید ہورہا ہے کہ آئندہ مہینوں میں ہم ملازمین کی تنخواہوں اور ترقیاتی کاموں کے لئے پیسے دینے کے قابل نہیں رہیں گے وفاقی حکومت کی جانب سے جن ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری نہیں ہوتے تھے ہم نے انکے لئے بھی برج فنانسنگ کے ذریعے 6ارب روپے جاری کئے ہیں اس حوالے سے بھی وزیراعظم کو بتایا تھا جس پر انہوں ں نے متعلقہ وزارتوں کو مسائل حل کرنے اور بلوچستان کو ضرورت پڑنے پراضافی فنڈز دینے کی بھی ہدایت کی تھی لیکن وزیراعظم کی ہدایت کے باوجودکوئی بھی وفاقی محکمہ ٹس سے مس نہیں ہوا اور ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے وزیراعظم کی طرف سے اعلان کئے گئے پیسے بھی ابھی تک نہیں ملے جس سے سیلاب زدگان کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا مشکور ہوں کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو سنتے اور ان پر ہدایات دیتے ہیں لیکن وزیراعظم متعلقہ محکموں کو بھی پابند کریں کہ وہ بلوچستان کے مسائل کوسنجیدگی سے لیں اور صوبے کی مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات اگرچہ ٹھیک نہیں ہیں یہ الیکشن کا سال بھی ہے لیکن اس کے باوجود بلوچستان پہلے سے ہی مشکلات کا شکار اور یہاں حالات بہت خراب ہیں ساتھ ہی سیلاب سے بھی صوبہ بری طرح متاثر ہے مجھے امید ہے کہ وزیراعظم بلوچستان کے حوالے سے بہتری لانے میں کردارادا کریں گے اور جو محکمے بلوچستان کے معاملات میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں انہیں سخت ہدایات دیں گے کیونکہ بلوچستان ہی پاکستان کا مستقبل ہے جس پر توجہ دی جانی چاہیے۔