|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2016

کوئٹہ: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نواب اکبربگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویزمشرف سمیت 3 ملزمان کو بر ی کر دیا۔ فاضل عدالت نے جمیل بگٹی کی قبر کشائی اور ڈی این کے ٹیسٹ کروانے سمیت 3درخواستیں مسترد کرتے ہوئے مقدمہ خارج کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پیر کے روز کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جان محمد گوہر نے اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کی ہے ، جس میں دونوں فریقین کے وکلا ء نے دلائل دیئے اور وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل جج نے ساڑھے تین سال تک زیرسماعت رہنے والے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے عدم شواہد پر مقدمے میں نامزد سابق صدر پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ اور سابق صوبائی وزیرداخلہ شعیب نوشیروانی کو بری کردیا۔عدالتی فیصلے کے بعد اکبربگٹی کے بیٹے جمیل بگٹی کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ہر سماعت پر آتے رہے لیکن ملزمان کو ایک بھی سماعت پر پیش نہیں کیا گیا اس لئے عدالت سے اس فیصلے کی توقع نہیں تھی تاہم عدالتوں کا احترام کرتے ہوئے فیصلہ تسلیم کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مشاورت کے بعد فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔دوسری جانب سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں بے گناہ تھے اس لئے باعزت بری ہوئے جب کہ ہمارے خلاف کسی نے بھی گواہی نہیں دی۔انہوں نے کہا کے نواب اکبر بگٹی کے لواحقین کے جذبات کا اخترام کرتے ہیں لیکن ہمارا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ترجمان اے پی ایم ایل آسیہ اسحاق نے کہا ہے کہا کہ آج پاکستانی عوام کو یقین ہو گیا کہ پاکستان کی عدالتیں کی کے دباؤ کے بغیر فیصلے کرتی ہیں۔انہوں نے کہا جب کیس بنایا گیا تو خبریں پھیلائی جا رہی تھیں کے پرویز مشرف ملک واپس نہیں آئیں گے اور جب واپس آئے توکہا جانے لگا کے وہ بہت جلد ملک چھوڑ جائیں گے لیکن جو سچا انسان ہوتا ہے وہ کبھی نہیں بھاگتااور آج اللہ تعالی نے انہیں سر خرو کیا ہے۔ یاد رہے کہ بلوچستان کے اہم رہنما نواب اکبر خان بگٹی 26 اگست 2006 کو کوہلو میں اس وقت کے صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کے حکم پر کیے جانے والے ایک کریک ڈاؤن میں اس وقت ہلاک ہوگئے تھے، جب وہ ایک غار میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ان کے بیٹے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز اور دیگر اعلیٰ حکام کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔بگٹی نے مسلح مہم کے ذریعے صوبائی حکومت سے بلوچستان کے قدرتی وسائل سے بڑا حصہ اور مزید خود مختاری کا تقاضہ کیا تھا۔ ان کی موت سے صوبے بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور آج تک بلوچستان کے حالات معمول پر نہیں آسکے۔دریں اثناء جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ میر ے والد کے مقدمہ قتل میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے انہیں تو پہلے ہی ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا ،اپنے والد کے مقدمہ قتل دیگر دائر کر دہ درخوستوں اور ملزمان کی جا نب سے دائر درخواستوں پر فیصلہ آ نے کے بعد صحا فیوں سے ٹیلی فو نک با ت چیت کر تے ہو ئے ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آ زادی سے متعلق جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ محض ایک ڈھکوسلا کے سوا کچھ نہیں آ ئندہ کا لائحہ عمل وہ اپنے وکلا ء کے کو نسل سے مل کر طے کریں گے ،انہوں نے کہا کہ مجھے پہلے ہی سے یہ محسوس ہو رہا تھا کہ جو فیصلہ ہوا ایسا ہی ہو گا انہوں نے کہا کہ پر ویز مشرف کے وکیل مجھ سے اکیلے میں مل کر مجھے ڈرا نا دھمکا نا چاہتے تھے انہوں نے مسکرا تے ہو ئے کہا کہ میں نے تو سال 2013ء کے انتخا با ت سے پہلے ہی کہا تھا الیکشن ہو ئے تو سر فراز بگٹی ایم پی اے ہو ں گے ،انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے دعوے محض لفا ظی ہی ہے،نوا بزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راچپوت ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ نوا ب اکبر بگٹی قتل کیس میں جو فیصلہ آ یا وہ انصاف کیرو کے خلا ف ہے اس فیصلے کے خلا ف بہت جلد ہا ئی کورٹ سے رجوع کیا جا ئے گا ،کیس میں نا مزد ملزمان کی درخواست بر یت پر فیصلے کے بعد خو شی عارضی ہو گی اس کیس با رے عدالت عا لیہ سے انصاف کی تو قع ہے۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر انہوں نے کو ئٹہ میں نوا ب اکبر بگٹی قتل کیس کی سما عت کے بعد میڈیا نما ئندوں سے با ت چیت کر تے ہو ئے کیا۔ سہیل احمد راجپوت کے مطا بق اس قدر ہا ئی پرو فائل کیس میں ایسا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطا بق نہیں ایسے فیصلے کی انہیں توقع نہیں تھی ،انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد ملزما ن کو ملنے والی خو شی عارضی ثا بت ہو گی کیو نکہ وہ اس کے خلا ف جلد ہی ہا ئی کورٹ سے رجوع کر نے والے ہیں وہ انہیں فو ری انصا ف کی فرا ہمی کو یقینی بنا ئے گی ،انہوں نے کہا کہ مقدمہ اور دیگر دائر درخواستوں پر جس طرح کا فیصلہ آ یا وہ سر زمین کے لو گوں اور مقدمہ قتل کے ساتھ درست اقدام نہ تھا، انہوں نے کہا کہ ان کی درخواستیں ایکویٹ کر دی گئی ہیں اب مقدمہ قتل صرف مفرور ملزما ن کی حد تک ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ انہیں فوری طور پر پریشا نی ضرور ہو ئی ہے جبکہ ملزمان کو خو شی ہو ئی تاہم یہ دیر پا ثا بت نہیں ہو گی کیو نکہ ملزمان سزا سے نہیں بچ پا ئیں گے۔