نیویارک: امریکی ریاست میمفس میں پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے سیاہ فام شہری کے کیس میں عدالت نے پانچ پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کردی۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹینیسی میں 7 جنوری کو پولیس نے افریقی نژاد ٹائر نکولس کو نہ رکنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اُسے کی حالت تشویشناک ہوئی۔
بعد ازاں ٹائر نکولس کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تین دن زیر علاج رہنے کے بعد 11 جنوری کی صبح خالق حقیقی سے جا ملا تھا، اس واقعے کے بعد مقتول کے اہل خانہ اور سول سوسائٹی سمیت سیاہ فام شہریوں نے احتجاج کیا۔
شہریوں کے احتجاج پر ریاسٹ ٹینیسی کے پولیس چیف نے شرکا سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ ٹائر نکولز پر ہونے والے تشدد کی فوٹیج جلد سامنے لائیں گی ، اس کے ساتھ ہی انہوں نے واقعے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی بنائی اور ملوث اہلکاروں کو معطل کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’پولیس اہلکاروں کا یہ رویہ مجرمانہ، قابل نفرت اور انسانی حقوق کے خلاف ہے، جس پر انہیں ہر صورت سزا دی جائے گی۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ 29 سالہ ٹائر نکولز جو میمفس میں فیڈکس شپنگ فرم میں ڈرائیور ی کرتا تھا اُسے 7 جنوری کو میمفس پولیس نے ’’تیز گاڑی چلانے پر روکنے کی کوشش کی‘ اور موقع سے بھاگ نکلا پر اہلکاروں نے اُس کا پیچھا کیا اور پھر سڑک پر ہی اُس کو گھیر کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
مقتول کے اہل خانہ کے پُرامن احتجاج کے بعد پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے اُس سے تفتیش کی گئی جہاں عدالت نے تمام اہلکاروں پر قتل اور اقدام قتل کے تحت فرد جرم عائد کردی۔
میفس کے میئر نے کہا کہ ٹائر نکلولس کی ہلاکت معمولی واقعہ نہیں، اس میں ملوث تمام افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی کیونکہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول کے لواحقین اور شہر کے لوگ انصاف کے حقدار ہیں۔
پانچ میں سے چار پولیس اہلکاروں جیل سے رہا
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائر نکولس کی موت میں ملوث تمام اہلکاروں کو خاموشی سے جیل سے رہا کردیا گیا ہے، اس حوالے سے انتظامیہ کے پاس بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
جیل انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ اہلکاروں کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے اور وہ آئندہ سماعت پر عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔
پولیس اہلکار دیسمنڈ ملز اور جسٹن اسمتھ نے ڈھائی لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جس کے بعد انہیں جمعرات کی شام رہا کردیا گیا۔