|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2016

پشاور: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ چارسدہ حملے میں ملوث دہشت گرد کہاں سے آئے اور انہیں کس نے پہنچایا اس حوالے سے کافی معلومات حاصل کرلی ہیں جب کہ دہشت گردوں سے 2 موبائل فون برآمد ہوئے جن کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے۔پشاور میں سانحہ باچا خان یونیورسٹی حملے پر پریس بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ 4 دہشت گردوں نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا جس پر یونیورسٹی کے اندر موجود سیکوریٹی گارڈز کے 62 رکنی اسٹاف اور پھر پولیس نے کوئیک رسپانس دیا جب کہ فوج نے 45 منٹ کے اندر وہاں پہنچ کر چاروں دہشت گردوں کو مارگرایا، دہشت گرد ہینڈ گرینیڈ سمیت جدید اسلحے سے لیس تھے لیکن انہیں شروع میں ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ حملے میں 18 طالب علم اور 2 اسٹاف ممبر شہید ہوئے اور 11 افراد زخمی ہوئے جب کہ تمام لوگوں کی ہمدردیاں شہدا کے ورثا کے ساتھ ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشت گرد کہاں سے آئے، انہیں کس نے پہنچایا، اس حوالے سے کافی معلومات حاصل کرلی ہیں جب کہ دہشت گردوں سے 2 موبائل فون برآمد ہوئے جن کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے، دہشت گردوں کے مرنے کے بعد بھی انہیں کالیں موصول ہورہی تھی اور ان کے پاس افغان سمیں موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، تمام صوبائی وفاقی حکومت اور افواج پاکستان شہریوں کے ساتھ مل کر ان دہشت گردوں کو شکست دیں گے جب کہ معاشرے نے دہشت گردوں کی منفی سوچ کو مسترد کردیا ہے لہٰذا یہ اب گھبراہٹ میں معصوم لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور اس کی کامیابیوں سے قوم آگاہ ہے جب کہ دہشتگردوں کی زیادہ تر پناہ گاہیں ختم کی جاچکی ہیں اور ہم دہشت گردوں کو اپنے انجام تک پہنچاکر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے گردونواح میں انٹیلی جنس کی بنیادوں پر آپریشن ہورہے ہیں اور کئی سہولت کاروں کا گرفتار بھی کیا گیا ہے جب کہ آج کے واقعے سے متعلق بھی دہشت گردوں کی تلاش میں پشاور کے گردونواح میں آپریشن جاری ہے۔