پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ بحث مہنگائی پر ہورہی ہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں جو شرائط طے کی جائینگی اس کے بعد پیداہونے والی صورتحال کا عوام پر کیا اثرات پڑینگے، پیشگی یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ جائے گی اور اس کے اثرات عام لوگوں پر ہی پڑینگے۔دوسری جانب ملک میںسیاسی عدم استحکام اپنی جگہ پر ہے۔
الزامات ، سیاسی کشیدگی، احتجاجی دھرنے اس تمام عمل نے سیاسی جماعتوں کی موجودہ تناظر میں غیر سنجیدگی کو آشکار کردیا ہے کہ عوام کیا سوچ رہی ہے اور سیاسی جماعتیں کس سمت جارہی ہیں، ان کے نزدیک شاید اس وقت تخت کی اہمیت زیادہ ہے اور ایک دوسرے کو پچھاڑ کر آگے بڑھنا اولین مقصد ہے مگر جو مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا یقینا عوامی ردعمل بھی اتناہی شدید ہوگا ،پی ٹی آئی ہو یا حکومتی اتحاد سب کے لیے یکساں مشکلات پیدا ہونگی ۔بہرحال اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گھی، چاول، دالیں، آلو اور مرغی سمیت 29 اشیائے ضروریہ گزشتہ ہفتے میںمزید مہنگی ہو گئی ہیں۔ ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.17 فیصد کا مزید اضافہ ہوا ہے۔
آلو 2 روپے 91 پیسے فی کلو مزید مہنگے ہوئے ہیں جب کہ زندہ مرغی کی قیمت میں 26 روپے 94 پیسے فی کلو کا اضافہ ہو گیا ہے۔اعداد و شمار کے تحت باسمتی چاول 6 روپے 30 پیسے فی کلو، کیلے 8 روپے 82 پیسے فی درجن اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 103 روپے 87 پیسے مہنگا ہوا ہے۔جائزہ رپورٹ کے مطابق ڈھائی کلو والا گھی کا ڈبہ 35 روپے 68 پیسے، دال ماش 9 روپے 62 پیسے، لہسن 9 روپے 87 پیسے فی کلو، دال مونگ 6 روپے 4 پیسے، دال چنا 4 روپے 77 پیسے اور دال مسور 3 روپے 39 پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے پیاز 24 روپے 27 پیسے فی کلو، ٹماٹر 3 روپے7 پیسے فی کلو سستے ہوئے ہیں جب کہ انڈے ایک ہفتے میں 10 روپے 21 پیسے فی درجن سستے ہوئے ہیں۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام پایا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 18 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی ہے، منظوری وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقدہ ای سی سی کے اجلاس میں دی گئی۔وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے نیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی وزارتوں کی سمریوں کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد 18 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی گئی۔
اس ضمن میں جاری کردہ اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن 18 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے ان کی پاکستان میں قیمتیں ہمسایہ ممالک سے کم تھیں۔اعلامیے کے تحت ای سی سی نے پیرا سٹا مول کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی ہے۔
جس کے مطابق پیرا سٹا مول 2 روپے 67 پیسے اور پیرا سٹامول ایکسٹرا 3 روپے 32 پیسے فی گولی کے حساب سے فروخت کی جائے گی۔ای سی سی نے 20 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی بھی منظوری دی ہے، بجلی کے بڑے صارفین سے 76 ارب روپے وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت بجلی کے بڑے صارفین پر ایک روپیہ فی یونٹ سرچارج کیا جائے گا۔جاری کردہ اعلامیے کے تحت سرچارج کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے 10 ارب سے زائد کے بجلی بل معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے تحت سیلاب متاثرہ علاقوں کے بجلی بلوں کیلئے 10 ارب 34 کروڑ کی گرانٹ منظور کی گئی ہے جبکہ وزارت دفاع کیلئے 45 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔
بہرحال یہ مہنگائی کی موجودہ صورتحال کے اعداد وشمار ہیں جو آئی ایم ایف شرائط سے قبل کی ہیں آئی ایم ایف معاہدے کے بعد صورتحال یکدم بدل جائے گی اور مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کاقوی امکان ہے اور اس کا سارا بوجھ عوام کے کاندھوں پر ہی آئے گا جو پہلے سے ہی کٹھن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔