|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2016

اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے مثبت سوچ کے ساتھ بلوچستان اور ملک کی ترقی کا عزم رکھتے ہیں وہ بحیثیت وزیراعلیٰ بھی عوام سے رابطوں کو مستحکم کریں گے ڈویژنل ہیڈ کوارٹروں میں صوبائی کابینہ کے اجلاسوں کا انعقاد کیا جائے گا عوامی نمائندوں اور بیورو کریسی کے ساتھ صوبے کے تمام علاقوں کا دورہ کرکے مسائل سے آگاہی اورانکے حل کیلئے اقدامات کئے جائیں گے صوبے کے وسیع ترمفاد اور ترقی کیلئے سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب کے نومنتخب عہدیداروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے کلب کے صدر شکیل انجم کی قیادت میں یہاں ان سے ملاقات کی سینیٹر آغا شہباز درانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔جبکہ جنرل سیکرٹری عمران یعقوب تھیلو اور فنانس سیکرٹری چوہدری اسحاق وفد میں شامل تھے۔ وفد نے انہیں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پش کرتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے دورے کی دعوت دی جسے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آئندہ دورہ اسلام آباد کے دوران پریس کلب آئیں گے۔ وفد نے اسلام آباد کے میڈیا کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ صوبے میں امن کا قیام انکی اولین ترجیح ہے اس حوالے سے نمایاں بہتری بھی آئی ہے جسے مزید بہتر بنایا جائے گاامن و امان کے چیلنجز کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ بلو چستان کی طویل سرحدیں ہیں بالخصوص افغانستان میں کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تواسکے براہ راست اثرات بلوچستان پر مرتب ہوتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے صوبے کی ترقی اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے کہا کہ وہ بہتر طرز حکمرانی کو اپناتے ہوئے اپنے رفقاء کے ساتھ ملکر صوبے کی ترقی اور دیرینہ مسائل کے حل کیلئے ایسے عملی اقدامات کرنا چاہتے ہیں جنہیں عوام ہمیشہ یاد رکھے انکی بھر پور توجہ کوئٹہ کی بہتری اور مسائل کے حل کی جانب مرکوز ہے کوئٹہ کیلئے 6ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے تحت منصوبے شروع کئے جارہے ہیں کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کے قیام کے منصوبے کا بھی جلد آغاز ہوگا جو اسٹیٹ آف دی آرٹ کا نمونہ ہے کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کی بحالی ،پانی کے مسائل کے حل اور شہریوں کو صاف ستھرے ماحول کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گورنر سیستان بلوچستان نے گزشتہ دنوں گوادر کے دورے کے موقع پر ان سے دونوں صوبوں کے مابین تجارتی روابط میں اضافے ،گوادر تک ریلوے ٹریک اور ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جو ایران کی سرحد پر واقع بلوچستان کے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ صوبے کے عوام کیلئے اہم منصوبے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایران ،افغانستان کی سرحد پر مزید تجارتی مراکزکا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جس سے تجارت میں اضافہ ہوگا اور سرحدی علاقوں کے عوام کو اسکا براہ راست فائدہ پہنچے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں خصوصی رعایت دیکر بلوچستان کے ذریعے ایران اورافغانستان کے ساتھ تجارت کوفروغ دیا جاسکتا ہے جس سے ایک جانب تو مقامی لوگوں کو قانونی تجارت کی سہولت ملے گی اورانکے لئے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور دوسری جانب ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مد میں وفاقی حکومت کے محاصل میں بھی اضافہ ہوگااس حوالے سے انہوں نے کلیکٹر کسٹم سے تفصیلی اجلاس منعقد کیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایاکہ ناراض لوگوں سے رابطے کیلئے جلد ایک جرگہ تشکیل دیکر مفاہمتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتی ہے اورانہیں مزید مستحکم بنانا چاہتی ہے ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ اسلام آباد اور ملک بھر کا میڈیا ہمارے موقف اور کامیابیوں کو موثر طریقے سے اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری رہنمائی بھی کریگا۔