|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2016

اسلام آباد: وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کی راجستھان میں بمباری کے حوالے سے اپنے ہائی کمیشن سے تفصیلات طلب کی ہیں۔ خیال رہے کہ ہندوستانی فضائیہ کے جنگی طیارے نے دو روز قبل ہندوستان کے ’یوم جمہوریہ‘ کے روز راجستھان میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع علاقے بارمر میں گڈگی کے مقام پر 5 بم گرائے تھے۔ ہندوستانی حکام کا دعویٰ تھا کہ یہ بم حادثاتی طور پر گرے، جن کی آوازیں 10 کلو میٹر دور تک سنی گئیں۔
بعد ازاں ہندوستانی ایئرفورس حکام کا کہنا تھا کہ غبارے نما مشکوک چیز مغربی سیکٹر(یعنی پاکستان) کی طرف سے اڑتی ہوئی نظر آئی جسے سخوئی 30 ایم کے آئی جنگی طیارے نے نشانہ بنایا.
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ہندوستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسے پاکستان پر دہشت گردی کے حوالے سے الزام تراشی کی روایت کو ترک کرنا چاہیے کیونکہ الزام تراشی سے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، جسے عالمی برادری نے بھرپور سراہا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے تنازع میں پاکستان کی ثالثی کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کے بیان پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس پر کسی قسم کا بیان نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کی حکومتوں نے تناؤ کے خاتمے کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے ایک بیان کہا تھا کہ پاکستان، سعودیہ ۔ ایران کشیدگی میں ثالث کا کوئی کردار ادا نہیں کر رہا، کئی ممالک نے ثالثی کے لیے رابطہ کیا ہے لیکن اس معاملے پر کوئی ثالثی قابل قبول نہیں۔
پاکستان اور ہندوستان کے خارجہ سیکریٹریز کی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاک ۔ ہند خارجہ سیکریٹریز کی ملاقات کی تاریخ طے کرنے کے لیے دونوں ممالک رابطے میں ہیں، جبکہ امید ہے کہ ہندوستان سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقاتی رپورٹ پاکستان سے شیئر کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے خارجہ سیکریٹریز کی ملاقات رواں ماہ 15 جنوری کو ہونا تھی، تاہم پٹھان کوٹ ایئربیس واقعے کے بعد یہ ملاقات ملتوی کردی گئی تھی۔