|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2016

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال اور اس کی بہتری کے لئے متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری اور مجوزہ اقدامات کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو بہتر بنانے سے متعلق امور کا جائزہ لیتے ہوئے کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے اور سیکورٹی اداروں کو ان فیصلوں پر فوری عملدرآمدکرنے کی ہدایت کی گئی۔ متعلقہ اداروں کے حکام کی جانب سے اجلاس کو امن وامان کی صورتحال اوراقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔صوبائی وزیر داخلہ میرسرفرازبگٹی،چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی،آئی جی پولیس احسن محبوب، ڈی آئی جی کوئٹہ امتیازحسین، کمانڈنٹ غزہ بند سکاؤٹس،انٹیلی جینس اداروں کے حکام سمیت دیگر متعلقہ آفیسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عوام کے تحفظ کی ذمہ داری کو ہرصورت پورا کیا جائے گا۔دہشت گردوں اور سماج دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کاروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور ان کا ہرجگہ تعاقب کرکے ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشت گردوں کاڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور ان کے سہولت کاروں کوبھی ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات سے اتفاق کی گیا کہ کوئٹہ شہر میں پولیس اہلکاروں پرحملے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کاروائیوں کا ردعمل ہیں تاہم دہشت گرد پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مرعوب نہیں کرسکتے۔ اجلاس میں گذشتہ روز دہشت گردوں کے خلاف پولیس کی کامیاب کاروائی کو سراہا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کوخراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی دہشت گردوں کو دوبارہ سے اپنے قدم جمانے دیئے جائیں گے۔ اجلاس میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور انٹیلی جینس ایجنسیوں کے درمیان مربوط روابط اور معلومات کے تبادلے کے نظام کو مزید مؤثر بنانے سے اتفاق کرتے ہوئے ضروری ہدایات جاری کی گئیں۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں کی سیکورٹی سے متعلق امورکابھی جائزہ لیا گیا اور تعلیمی اداروں کی مؤثر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کے آغازکافیصلہ کیا گیا جبکہ اس حوالے سے ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز سیکورٹی پالیسی کے خدوخال کا جائزہ لیتے ہوئے اسے فوری طور پر منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس پالیسی میں تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے لئے علیحدہ فورس کا قیام بھی شامل ہے۔ چیف سیکریٹری بلوچستان نے بتایا کہ دوسال کی مدت میں صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں کی مؤثر سیکورٹی کو یقینی بنانا ممکن ہوگا تاہم اس دوران ایمرجنسی بنیادوں پر صوبے کی یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور وزیراعلیٰ کی ہدایت کی روشنی میں سیکورٹی حکام کی ٹیم نے تعلیمی اداروں کا معائنہ کرکے سفارشات مرتب کی ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی چاردیواریوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کے لئے ٹاور تعمیر کرکے ان میں جدید اسلحہ کے ساتھ سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا کہ فوری طور پر ٹاوروں کی تعمیر کا آغاز کرکے انہیں ایک ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، سرحد پر واقع ہونے کی وجہ سے کے پی کے اور بلوچستان کو امن وامان اور دہشت گردی کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز درپیش ہیں اور خطے میں رونما ہونے والے واقعات کا براہ راست اثر ہم پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل سرحد ہونے کی وجہ سے سرحدی علاقوں کی صورتحال کومکمل طور پر کنٹرول کرنا ممکن نہیں تاہم اس کے باوجود دہشت گردی کوروکنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے ایک ٹیم کے طور پرکام کریں وہ بحیثیت کپتان خود اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کے حوالے سے سیاسی اور عسکری قیادت اور سول اورعسکری ادارے ایک صفحہ پرہیں اور ہمارا اولین مقصد صوبے کودہشت گردی سے پاک کرنا ہے۔ سیکورٹی اداروں کو صوبائی حکومت کی بھرپور سرپرستی حاصل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صرف دہشتگرد ہوتے ہیں ان کا کوئی دین، مذہب اور قوم قبیلہ نہیں ہوتا اور بنیادی طور پربزدل ہونے کی وجہ سے وہ چھپ کر حملے کرتے ہیں لہٰذا پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی مستعد اور فعال رہیں تاکہ دشمن کو حملے کا موقع نہ ملے۔ وزیراعلیٰ نے کوئٹہ سیف سٹی کے منصوبے کے فوری آغاز اور اس منصوبے کے تحت شہر بھر میں سیکورٹی کیمروں کی تنصیب کی ہدایت کی جبکہ انہوں نے دہشت گردوں کا سراغ لگانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہر حال میں اپنے بچوں اور عوام کا تحفظ کرناہے ۔ وزیراعلیٰ نے دہشت گرداورسماج دشمن عناصرکی نشاندہی کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگرکرنے کی ضرورت پر بھی زور دیاانہوں نے ہدایت کی کہ صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جائے اور اس ضمن میں ہرہفتہ ان کی زیرصدارت متعلقہ اداروں کا اجلاس منعقد ہوگا ۔اجلاس کو گذشتہ روز زیارت کے علاقے سے اغوا ہونے والے ایک قبائلی رہنما اور سرکاری آفیسران کی بازیابی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ آئی جی پولیس اورڈی آئی جی کوئٹہ نے اجلاس کوبتایا کہ پولیس فورس کے حوصلے بلند ہیں اور وہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے پرعزم ہیں۔