|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2016

لندن : بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے 18جنوری کوپاکستانی عدالت کی جانب سے بلوچ بزرگ رہنما شہید نواب بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق فوجی جرنیل پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ، بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کی عدالت سے بریت جبکہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، بلوچستان میں سابق گورنر اویس غنی، سابق ڈبٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کو مفرور قرار دینے کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ قانون کی مثبت رنگ بتانے کے لیے کہتے ہیں کہ قانون اندھی ہے اور غیر جابندا اور بلاتفریق حقائق اور ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے قانونی فیصلے شخصی شہادتوں اور حقائق کو پیش نظر رکھ کر غیر جانبدارانہ اور بلا تفریق ہوتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ پاکستانی قانو ن بنیا ہے دیکھ سکتا ہے اس لئے وہ جانبدارانہ فیصلہ کرتی ہے اسی لیے اس نے فورسز کے اشاروں کو دیکھ کر پاکستانی حکومت کے حق میں فیصلہ دیا ہے کیونکہ اسے صرف اشارے نظر آتے ہیں ۔عدالتیں بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و بربریت میں فورسز کی قانونی اور آئینی معاونت کررہے ہیں۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جنرل مشرف نے نواب اکبر بگٹی کی تراتانی میں فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے وقت پی ٹی وی چینل پر آکر اپنی فورسز کو مبارک باد دیا۔ انہوں نے پاکستانیوں کو نواب اکبر بگٹی کی شہادت پر خوشخبری سنائی۔جس جرنیل مشرف نے بلوچ رہنما کی شہادت کا فخریہ انداز میں اعتراف کیا کہ انہوں نے نواب اکبر بگٹی کو شہید کردیا اور اگر اسے پھر موقع ملے تو وہ بلا خوف و خطر ہر اس بلوچ کو کچلے گا جو آزاد بلوچستان کی بات کریگا۔ ایسے مجرم کو عدالت نے بری کر کے ہماری دیرینہ موقف کو سو فیصد درست ثابت کردیا کہ عدالتیں ،بلوچستان میں فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچوں کی نسل کشی کو قانونی جواز مہیا کرنے اور جنگی جرائم میں ملوث جرنیلوں کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ مئی 2012 کو ایف سی نے تین بلوچ نوجوانوں کو دن دھاڑے کوئٹہ کے سرینہ ہوٹل سے اغوا کر لیا تھا۔ انہیں دوران حراست انسانیت سوز تشدد کے بعد لاشیں بوریوں میں بند کر کے کوئٹہ کے گردونواح میں پھینکا تھا ۔ مذکورہ تینوں بلوچوں کی ایف سی کے ہاتھوں اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کوئٹہ کے ہوٹل انتظامہ نے پولیس کو مہیا کئے تھے۔ اس دستاویزی ثبوت کو پولیس نے عدالت میں جج کے سامنے پیش کیا جہاں ایف سی کے باوردی اہلکاروں کو ان تینوں بلوچ فرزندوں کو اغوا کرتے دیکھا جاسکتا ہے لیکن ایسے ٹھوس شواہد کے باوجود بھی نہ عدالت ایسے جرائم میں ملوث کسی اہلکار کو گرفتار کر سکے نہ ہی آئی جی ایف سی کو عدالت میں پیش کر اسکے حیربیار مری نے کہا کہ بلوچ قوم کو ریاست کی کسی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ بلوچستان میں عدالتیں بلوچ قوم کو انصاف دینے کے لیے نہیں بلکہ حکمرانوں کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں بلوچستان میں عدالتوں سے بلوچ قوم کے لیے انصاف مانگنا چور اور قاتل سے انصاف مانگنے کے مترادف ہے۔بلوچ قوم پر ظلم و بربریت اور فوجی آپریشن کے متعلق بہت جلد اقوام متحدہ کو ایک کھلا خط ارسال کرونگا۔حیربیا ر مری نے کہا کہ عالمی قوانین کے پاسدار عالمی برادری کو چاہیے کو وہ بلوچستان میں فورسز کی انسانیت کے خلاف جرائم کا عالمی قوانیں کے مطابق نوٹس لے کر زور دیں کہ وہ بلوچستان سے ا پنی فورسز نکال کر بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرے۔