کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دن 6فروری کو بی آر ایس او کی جانب سے جرمنی کے شہر پوٹسڈیم میں بلوچستان کے سیاسی حالات اور وسیع تر انسانی حقوق کی پامالیوں پر ایک ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں پوٹسڈیم کے اعلیٰ شخصیت نے شرکت کیں۔پروگرام میں بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ایک ڈوکیومنٹری پروجیکٹر پر چلائی گئی جس میں بلوچستان میں جاری طویل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور چین پاکستان اکنومک کوریڈور کے حوالے سے شرکاء کو آگاء کیا گیا۔بی آر ایس او کے رہنماؤں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے جبری الحاق سے لیکر آج تک بلوچستان میں 4فوجی آپریشن کیے جا چکے ہیں جبکہ پانچواں فوجی آپریشن ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے جس میں بلوچ قوم کے بزرگ رہنماء نواب اکبر خان بگٹی کو 26اگست 2006 ء میں شہید کیا گیا جس سے پورے بلوچستان میں آگ کے شعلے بلند ہوئے ۔ بلوچ قوم نے ریاستِ کو یہ باور کرا دیا کہ ہمارے لیڈران کو شہید کر کے بلوچ قومی تحریک کو کچلا نہیں جا سکتا ۔ بی آر ایس او کے رہنماؤں نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا اس وقت کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں بلوچ قوم سکون سے رہہ سکے،آئے روز عام آبادیوں پر بمباری اور بلوچ سیاسی ورکروں کو اغواء کرنا اور کچھ عرصے بعد انکی لاشیں ملنا معمول بن چکے ہیں۔بی آر ایس او کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قوم کی سیاسی جدوجہد کو ریاست بزورِ بندوک کچلنے کی کوشش کر رہا ہے جس پر اقوامِ متحدہ سمیت یورپی یونین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔