|

وقتِ اشاعت :   February 10 – 2016

کراچی: پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے آٹھویں روز ہڑتال ختم کردی اور چیئرمین کمیٹی نے احتجاج ختم کرتے ہوئے قومی ایئرلائن کے ملازمین کو کام پر واپس جانے کی ہدایت کر دی اور کہاکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے ، ملازمین کے بھرپور تعاون سے فلائٹ آپریشن بھی شروع کریں گے، حکومت نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ، قومی اثاثے کی حفاظت اور سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتے، سول ایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ شخصیت نے حکومت سے مفاہمت میں اہم کردار ادا کیا ، حکومت کی تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کے بعد فلائٹ آپریشن بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، ایک یا دو روز میں کچھ چیزیں مزید واضح ہو جائیں گی ۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی آئی اے سہیل بلوچ نے کہا کہ ابہڑتال جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور ہم احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور تمام ملازمین سے اپیل ہے کہ وہ کام پر واپس جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف سے مذاکرات کیلئے لاہور جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے اور ساتھ ملازمین کے بھرپور تعاون سے فلائٹ آپریشن بھی شروع کریں گے، حکومت نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔سہیل بلوچ نے کہا کہ قومی اثاثے کی حفاظت اور سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتے، سول ایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ شخصیت نے مفاہمت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے منع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کے بعد فلائٹ آپریشن بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، ایک یا دو روز میں کچھ چیزیں مزید واضح ہو جائیں گی۔ سہیل بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین نے بھرپور جدوجہد کی ہے، اب ملازمین بھرپور تعاون کے ساتھ آپریشن شروع کریں اور فلائٹ آپریشن کی بحالی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں سے متعلق مطلع کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے اور ساتھ ساتھ فلائٹ آپریشن بھی جاری رہے گا۔ سہیل بلوچ نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے پی آئی اے کے ملازمین کی ایف آئی آر ان کے لواحقین کی مرضی کے مطابق درج کروائی گئی ہے۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاملات حل کروانے میں 4شخصیات نے اہم کردار ادا کیا، جن میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، کیپٹن(ر) صفدر اور چوہدری جاوید شامل ہیں۔واضح رہے کہ پی آئی اے کے ملازمین نے 8روز قبل پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف احتجاج اور ہڑتال شروع کردی تھی جس دوران کراچی میں مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 2ملازمین جاں بحق بھی ہوگئے تھے ۔ حکومت نے ملازمین کو احتجاج سے روکنے کے لئے لازمی سروس ایکٹ 1952نافذ کردیا تھاجس کے باعث پی آئی اے یونیز اور ایسوسی ایشنز پر جلسے جلوسوں اور ہڑتال پر پابندی عائد ہوگئی تھی اور حکومت کوڈیوٹی نہ دینے والوں کی برخواستگی کا حق بھی مل گیا تھا۔ اس آٹھ روز ہ ہڑتال کے نتیجے میں پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان بھی ہوا ۔ وزیر مملکت محمد زبیر عمر نے پی آئی اے تنظیموں کے نمائندوں سے مذاکرات بھی کئے ۔ تاہم بالآخر ملازمین کو حکومتی اقدامات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔