|

وقتِ اشاعت :   February 10 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کے طریقہ کار میں تبدیلی آگئی ہے طرز فکر اب بھی وہی ہے گوادر کاشغر اقتصادی راہداری میں بلوچستان کو اب تک کچھ حاصل نہیں ہوا مہاجرین کی موجودگی میں ہونیوالی مردم شماری ہمارے لئے کسی صورت بھی قابل قبول نہیں اداروں کی نجکاری مسائل کا حل نہیں نقصانات کے ازالے کیلئے موثر پالیسیاں مرتب کرنے کی ضرورت ہے صاحب اقتدار کے دعوے اپوزیشن میں کچھ اور حکومت میں کچھ اور ہوتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری سے متعلق ہمارے تحفظات تاحال برقرار ہیں اس منصوبہ میں اب تک بلوچستان کو کچھ حاصل نہیں ہورہا ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا طریقہ کار بدل گیا ہے سوچ اب بھی ہوئی ہے جس روٹ کا افتتاح کیا جارہا ہے یہ مشرف دور میں ہی واضح کر دیا گیا تھا اور اس پر کام بھی شروع تھا تاہم مذکورہ ٹھیکیدار آدھے میں ہی کام چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا حکمران ان منصوبوں کو کس طرح گوادر کاشغر اقتصادی راہداری سے جوڑ رہے ہیں 46 بلین جو اس منصوبے کی مد میں حاصل کئے گئے ہیں اس کے حوالے سے بتایا جائے کہ اس کی سرمایہ کاری بلوچستان کے کس حصہ میں کی جارہی ہے اورنج ٹرین اور توانائی کے منصوبے بلوچستان میں نہیں لگ رہے اس رقم سے اب تک صرف گوادر ایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ دیا جارہا ہے جو حکمرانوں کی اپنی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کے سامنے اس حوالے سے اپنے تحفظات رکھ دیئے تھے اور تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے اس لائحہ عمل پر دستخط کئے کہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری میں بلوچستان کو اس کے حقوق دیئے جائیں اور آئین سازی کرتے ہوئے ایک قانون مرتب کیا جائے اب ان تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا موقف واضع طورپر حکمرانوں کے سامنے رکھیں انہوں نے کہا کہ آئندہ ہونیوالی مردم شماری سے ہمیں تو طرح کے خدشات ہیں پہلے تو ہمیں یہ بتایا جائے کہ بلوچستان کے ان بلوچ علاقوں میں مردم شماری کیسے کی جائے گی جہاں عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوپارہا تھا جو نہایت ایک آسان کام ہے جہاں ووٹر خود پولنگ اسٹیشن تک آتے ہیں مگر یہاں عملے کو گھر گھر جانا ہوگا اور تمام معلومات اکٹھی کرنی ہوگی یہاں پر تو صوبائی دارالحکومت میں پولیو ٹیموں کو تحفظ حاصل نہیں اور ان پر حملے کئے جاتے ہیں ایسے میں مردم شماری کرنے والے عملے کو کس طرح سیکورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ دوسری جانب یہاں پر لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین آباد ہیں جبکہ ان میں سے بہت سے مہاجرین نے شناختی کارڈ بھی بنوالئے ہیں تو ایسا کونسا طریقہ کار اپنایاجائے گا جس سے ان افغان مہاجرین کو مردم شماری سے نکالا جاسکے گا تاہم ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اس قسم کی مردم شماری کو ہم کسی صور ت قبول نہیں کریں گے جس میں مہاجرین کی موجودگی کا عنصر پایاجاتا ہوانہوں نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے کہا کہ کسی بھی ادارے کی نجکاری مسائل کا حل نہیں ہوتی یہاں صرف ایک ہی ادارہ نہیں جو نقصان میں جارہا ہے دیگر اداروں کو بھی نقصان کا سامناہے اگر نقصان کے ازالے کی یہ روش اپنائی گئی تو تمام اداروں کی ہی نجکاری کر دی جائے لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے فیصلوں کے دور س نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔