واشنگٹن: امریکی ادارے برائے عالمی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ’توہینِ مذہب کارڈ‘ استعمال کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک خطرناک عمل ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ برائے 2022 میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی آنے والی حکومت نے توہین مذہب کے قانون کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
اسی طرح پاکستان کے حکمراں اتحاد ’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اپنی ایک ٹوئٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیا تھا اور اپنے جلسوں میں بھی کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم ن کے رہنما جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عمران خان پر بطور وزیراعظم اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملے کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
امریکی رپورٹ میں توہین مذہب پر پاکستان میں ہونے والے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کارڈ ایک خطرناک کھیل ہے۔ اس سے اجتناب برتنا چاہیے۔
اس سے قبل جب سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا تو امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ توہین مذہب کا الزام عائد کرکے کسی کو حملے کی اجازت نہیں دیہ جاسکتی۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا تھا کہ ہم ایسے قوانین کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو کسی بھی فرد کی قومی شناخت سے قطع نظر اسے کسی عقیدے پر عمل، یا اپنا مذہب تبدیل کرنے کے اختیار میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ سطح کے رہنماؤں نے اپنے سیاسی حریفوں پر توہینِ مذہب جیسا حساس الزام عائد کیا۔