|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2016

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کچی آبادیوں کے مقدمے میں کم آمدنی والے اور بے گھر افراد کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوآخری موقع دیتے ہوئے دو ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیا ہے اگر عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو حکومتوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پنجاب کے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اطہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے اور ان سے جواب طلب کیا ہے‘ عدالت نے بے گھر افراد کے مسائل حل کرنے کے لئے حکومت کو ایک کمیشن قائم کرنے کا بھی حکم دیا جو ٹاؤن پلانر اور ماہرین پر مشتمل ہونا چاےئے کمیشن کے ممبران کو وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز کے برابر مراعات دی جائیں ہے جو دو ماہ میں اپنی سفارشات اور تمام معاملات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔ جبکہ دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس دوست محمد نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کی جنگ میں کھربوں روپے لگا رہی ہے مگر غریب اور بے آسرا لوگوں کو سستی اور مفت رہائش اور چھت فراہم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔ بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی حکومت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے حکومت جب چاہتی ہے اپنی مرضی کی قانون سازی جلد سے جلد کر لیتی ہے مگر عام لوگوں کے لئے قانون سازی نہیں ہو رہی۔ عدالت حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سخت کارروائی کرینگے اور ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ملک بھر کی ہاؤسنگ سکیموں پر پابندی عائد کر دیں۔ جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سب کچھ بیچ ڈالا ہے کیا ہر شہری پیدائشی طور پر امیر ہے؟ یا اس ملک میں صرف امیر ہی بستے ہیں۔ حکومت خود قبضہ گروپوں کو ڈیزائن بنا کر دیتی ہے کہ اس طرح سے قبضہ کرو۔ ایسا کب تک ہو گا۔ غریبوں کو جب گھر نہیں ملے گا وہ کسی جگہ یا زمین پر قبضہ ہی کرینگے حکومت کو کچی آبادیوں کو روکنے کے لئے عام لوگوں کو رہائشی سہولیات دینا ہونگی۔ بصورت دیگر اسی طرح قبضے ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔سماعت شروع ہوئی تو اس دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے صوبوں میں کچی آبادیوں اور دیگر معاملات بارے رپورٹ پیش کی ۔ کے پی کے حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ شہریوں کو سستی رہائشی سکیمیں فراہم کرنے کیلئے قابل عمل منصوبے بنائے جارہے ہیں اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جارہی ہے بلوچستان کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کے ہاں بھی لوگوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کیلئے قانون سازی جلد مکمل کرلی جائے گی ۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں تو حکومت نے کچھ نہیں چھوڑا اور ہر چیز بیچ ڈالی ہے اس دوران عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ بارے پوچھا تو بتایا گیا کہ وہ دونوں موجود نہیں ہیں اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کیوں نہیں پیش ہوئے عدالت نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے جبکہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ دو ماہ میں کچی آبادیوں اور بے گھر افراد کیلئے دو ماہ میں قانون سازی کرکے بل قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے عدالت نے کمیشن مقرر کرنے کا بھی حکم دیا ہے عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت کمیشن کی رپورٹ تک موخر کردی