ایران نے 7 برس سے زیادہ عرصے کے بعد سعودی عرب کے لیے اپنا سفیر نامزد کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران نے سعودی عرب کے لیے علی رضا عنایتی کو بطور سفیر نامزد کیا ہے جو اس سے قبل کویت کے لیے ایران کے سفیر، وزیر خارجہ کے معاون اور وزارت خارجہ میں خلیجی امور کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدوں پر رہ چکے ہیں۔
تاہم ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے علی رضا عنایتی کی تعیناتی کی تصدیق نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے 2016 میں تعلقات منقطع ہونے کے بعد رواں برس 10 مارچ کو چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
سال 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا تھا جبکہ ایران سے اپنے سفارت خانے کے عملے کو بھی واپس بلا لیا تھا۔
ایک سال بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن جنگ میں مداخلت کے بعد یہ تعلقات مزید خراب ہونے لگے تھے، جہاں ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک نے سعودی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کر کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔
سعودی عرب کے لیے ایران کے ساتھ اس تازہ معاہدے کا مطلب سیکیورٹی خدشات میں کمی ہوسکتی ہے، سعودی عرب کی جانب سے ایران پر حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جو سعودی عرب کے شہروں اور تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں۔
2019 میں سعودی عرب نے آئل کمپنی ’آرامکو‘ کی تنصیبات پر ایک بڑے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا، تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
قبل ازیں دنوں ممالک نے عمان اور عراق میں تعلقات کی بحالی کے لیے متعدد بار مذاکرات کیے تھے۔