کوئٹہ: بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کی خواتین رہنماؤں نے عالمی میڈیا وانسانی حقوق کی بین القوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ عوام کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کو محدود کر نے اور عدالتی کا رروائیوں کے بغیر قیدوں کو قتل کر نے اور نہتے لو گوں کو بغیر کسی مقدمے کے اغواء کر نے والے عمل کوروکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریںیہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز کی کارروائیاں تواترکیساتھ جاری ہے نہتے لو گوں کے گھروں کو لوٹا اور جلایا جا رہا ہے اور آبادیوں کو مسمار کر کے بغیر کسی مقدمے کے لو گوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنگوں کو دوران نہتے لو گوں کی حفاظت چار دیواری کا احترام زخمیوں اور خواتین سمیت بچوں کو احترام بھی کیا جا تا ہے لیکن بلوچستان میں جاری جنگ میں خواتین اور بچوں کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے بلوچستان بھر میں جاری آپریشن میں ایک بار پھر شدت لا ئی گئی ہے آپریشن کی حالیہ شدت سے پہلے کی طرح نہتے اور عام لو گ متاثر ہو رہے ہیں گزشتہ پانچ روز سے آواران کے مختلف علاقوں میں شروع ہونیوالے آپریشن کا دائرہ کار کولواہ بالگتر تک پھیلا گیا آواران میں تیرتیج ،ہارونی ڈن،بزداد،مالار،گلی،گواش، نیل تاکی سمیت کئی دیہات کو نذر آتش کیا جا چکا ہے اور ان دیہاتوں سے ہزاروں کی تعداد میں آبادی شدید سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے بغیر کسی سہولت کے بھوک اور پیاس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور خواتین بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جس پر صحافتی تنظمیں خاموشی اختیار کر کے انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوچ ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار روز میں مشکے، آواران، کولواہ،سبی سمیت دوسرے علاقوں سے درجنوں افراد کو اغواء کیا گیا جبکہ موجودہ ایک ماہ کے دوران درجن کے قریب لاپتہ افراد کی لا شیں برآمد ہوئی ہے اور لا پتہ افراد کی تعداد میں روزانہ درجنوں کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن پریس کانفرنس کے ذریعے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی مقامی وبین الاقوامی تنظیموں پر واضح کر تی ہیں کہ بلوچستان میں ریاستی طاقت کے استعمال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عام لو گوں میں خوف وہراس اور عدم تحفظ پایا جا تا ہے انہوں نے کہا کہ انسر جنسی کو کاؤنٹر کر نے کی پالیسیاں جنگی قوانین انسانی حقوق ، انسانی احترام کی روایات کو بالائے طاق رکھ کر بنائے گئے ہیں ۔