|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ داعش جس فقہ اسلام کا استعمال کر رہی ہے اس کا پاکستان میں وجود نہیں ،داعش کے فیصلہ ساز پاکستان میں موجود نہیں ، 45 دہشتگرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں،داعش کا نام استعمال کرکے ایک فرنچائزکھول لیتے ہیں ، ہم کیوں بضد ہیں کہ دہشتگرد تنظیم داعش کاپاکستان میں وجود ہے ؟دہشتگرد تنظیموں کا صفایا کرینگے اور پاکستان کو پر امن ملک بنائیں گے جن کی دم پر میرا پاؤں آتا ہے انکو بھی علم ہے ، پٹھان کوٹ واقعے پر سپیشل ٹیم کے دورے سے متعلق چند دنوں میں بھارت کو آگاہ کر دیا جائے گا، مولانا عبد العزیز سے متعلق تمام ریکارڈ سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں رکھوں گا۔منگل کووفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے ٹیکسلا میں 1122 اور ہسپتال کادورہ کیااورہسپتال میں جاری کاموں کاجائزہ لیا انہوں نے بتایا کہ پچاس بستروں پرمشتمل جدید ترین ہسپتال بنایاجارہاہے جس کاساڑھے چارماہ میں پچیس فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور یہ ہسپتال اپنی مقررہ مدت میں مکمل ہوگا اس ہسپتال سے نہ صرف ٹیکسلا بلکہ پوری پنڈی ڈویژن مستفید ہوگی ہسپتال پنڈی ڈویژن میں منفرد ہوگا اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے داعش سے متعلق سوال کے جواب میں چودھری نثارعلی خان نے کہاکہ داعش کے بارے میں کم سے کم بات کرناچاہتاہوں جومیں نہیں کہتا وہ میڈیا میں آجاتا ہے مجھ سے منسوب بیان آیاکہ پاکستان میں داعش کاوجود نہیں ایسا کوئی بیان نہیں دیا سابقہ ریکارڈ نکال لیں باربار کہاہے کہ داعش مشرق وسطی اورشمالی افریقہ تک پھیلی ہوئی ہے وہ زندگی اور موت کی جنگ بہت سی طاقتوں سے لڑرہی ہے ان کے فیصلہ ساز پاکستان میں نہیں ہیں پاکستان میں پنتالیس مختلف خیالات سوچ اور ایجنڈے کی دہشتگردتنظیمیں اپنے مکروہ کام میں مصروف ہے کبھی کوئی سراٹھالیتی ہے کبھی کوئی بیٹھ جاتی ہے کوئی داعش کانام استعمال کرکے ایک فرنچائزکھول لیتے ہیں یہ داعش نہیں ہیں یہ پہلے سے پاکستان میں دہشتگرد میں مصروف ہیں انٹیلی جنس ایجنسیز کے ٹیلی سکوپ میں موجود ہے انہوں نے کہاکہ ڈسکہ اورپشاورمیں دہشتگرد پکڑے گئے اور یہ کہاگیا کہ یہ داعش ہے ڈسکہ میں پکڑے جانیوالے لوگوں کاتعلق جماعت الدعوۃ کے ساتھ تھا کراچی میں پکڑے گئے لوگوں کاتعلق لشکرجھنگوی سے تھا ہم کیوں بضد ہیں کہ دہشتگرد تنظیم داعش کاپاکستان میں وجود ہے مختلف تنظیمیں نام استعمال کررہی ہیں ہم کیوں بار بار اس بحث میں پڑرہے ہیں داعش کانام تحریک طالبان لشکر جھنگوی کانام استعمال کرتے ہیں ان کانام لینا ان کی پروفائل اونچاکرنے کے مترادف ہے ایک طرف یہ دہشتگرد کرتے ہیں اور دوسری طرف میڈیا میں اپنی پروفائل اونچی کرتے ہیں کیونکہ داعش کانام آنے پرمیڈیا میں ہیڈ لائن لگتی ہے ہم کیوں اس تنازع میں پڑے ہوئے ہیں دہشتگرد تنظیمیں ہمارے نشانے پر ہیں سیکیورٹی ایجنسیز فوج اور پولیس کی کاوشوں کے نتیجے میں بھاگ رہے ہیں سیاستدانوں کاپتہ ہی نہیں ہوتا اگر ہے تو وہ نشانددہی کریں کسی عربی یاشمالی افریقہ کے لوگوں کانام بتائیں۔ داعش جس فرقہ اسلام کو استعمال کررہی ہے اس کاپاکستان میں وجود نہیں پاکستان کے لوگ صلح کن ہیں تشویش ہوتی ہے کہ ان دہشتگردوں کی تشریح کیوں کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے بیانات میڈیاچھاپنابند کردے تو ہماری آدھی سیاست ختم ہوجائے گی ہماری فوج سیکیورٹی ایجنسیز دفترخارجہ وزارت داخلہ تصدیق کررہی ہیں کہ ان کاوجود نہیں جن لوگوں نے نام استعمال کرکے بدترین کاروبارجاری رکھا ہوا ہے وہ ہمارے نشانے پر ہیں انشاء اللہ جو بھی دہشتگرد تنظیم ہے ملکر اس کاصفایاکرینگے اور پاکستان کو ایک پرامن ملک بنائیں گے نادرا میں خاتون کے جاں بحق ہونے سے متعلق سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اگر کوئی ذمہ دار ہوا تو اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی یہ بھی دیکھنا ہے کہ خاتون کی موت طبعی تھی انہوں نے کہاکہ نادرا اورپاسپورٹ آفس میں رش کم کرنے کیلئے کام کیاجارہا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میرا پاؤں کس کی دم پر آتا ہے مگر جن کی دم پر میرا پاؤںآتا ہے ان کو بھی علم ہے مزید وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں پیپلزپارٹی ہرچیز اپنی طرف کیوں لے جاتی ہے ان کو کیوں شک ہوا کہ میں نے بات ان سے متعلق کی ہے دم پر پاؤں اس کے آتا ہے جو کرپشن بدعنوانی اور عوام سے زیادتی میں ملوث ہو کسی بے گناہ بے قصور عام شہری کی دم پر پاؤں آجائے تو میں پہلا شخص ہوں گا جومعذرت کرونگا آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے فیصلے پرکوئی تبصرہ نہیں کرونگا یہ ان کاذاتی فیصلہ ہے دس ماہ پڑے ہیں آرمی چیف کو حکومت اور فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے جس طریقے کار کے تحت وزیراعظم نے جنرل راحیل شریف کوتعینات کیاتھا انہی اصولوں کومدنظررکھ کرفیصلہ کیاجائیگا اس وقت اس بحث کونہیں چھیڑناچاہیے