|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2016

کوئٹہ: ایپکس کمیٹی کا ساتواں اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیرصدارت کمیٹی کا پہلا اجلاس وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، جنرل آفیسرز کمانڈنگ ، سیکریٹری داخلہ ، آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس ‘ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، سیکریٹری داخلہ کی جانب سے اجلاس کو اس حوالے سے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کی رفتار کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس ضمن میں ہدایات جاری کی گئیں‘ اجلاس میں گذشتہ چند دنوں کے دوران دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کامیاب کاروائیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ معلومات کے تبادلے کی بنیاد پر متعلقہ سیکورٹی اداروں کیجانب سے دہشت گردوں اور ان کے معاونت کاروں کے خلاف مشترکہ کاروائیاں موثر اور مربوط طریقے سے جاری رکھی جائیں گی اور ملک دشمن عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔ اجلاس میں اس بات کو بھی قابل اطمینان قرار دیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائیوں سے عوام میں احساس تحفظ پیدا ہوا ہے اور ان کا سیکورٹی اداروں پر اعتماد مزید پختہ ہوا ہے۔ اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ اقتصادی راہداری ملک بالخصوص بلوچستان کے لیے معاشی لائف لائین کی حیثیت رکھتی ہے اس اہم منصوبے کی تکمیل میں کسی قسم کی رکاوٹ حائل نہیں ہونے دی جائے گی اور دہشت گردی کے ذریعے اقتصادی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا، اپنے ابتدائی کلمات میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کو ایک پرامن اور خوشحال بلوچستان دینا ہے، پرامن بلوچستان کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے جس کے لیے سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے، ہمارے آباؤ اجداد نے تلوار کے ذریعے بلوچستان کی حفاظت کی اور صوبہ ہمارے سپرد کیا، اب اس کی حفاظت کی ذمہ داری ہم پر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ بات نہایت اطمینان بخش ہے کہ سب ادارے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں‘ جس کی وجہ سے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں‘ سیکورٹی اداروں کو صوبائی حکومت کی مکمل سرپرستی اور عوام کی بھرپو رحمایت حاصل ہے‘ جبکہ صوبائی حکومت کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاک افواج کا مکمل تعاون حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کو بلوچستان کے ایک فیصد لوگوں کی بھی حمایت حاصل نہیں اور نہ ہی بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے سے آزادی ملتی ہے، یہ مٹھی بھر لوگ ہیں، جو صوبے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں،تاہم ان کی سازشوں کو ہر گز کامیاب ہونے نہیں دیا جائیگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کامیابی ہمیشہ حق کی ہوتی ہے، ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمیں پاکستان جیسا ملک ملا، ایک خوشحال اور مضبوط بلوچستان مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے معاملات اطمینان بخش طریقے سے چل رہے ہیں، بلوچستان بے پناہ قدرتی وسائل کا حامل خطہ ہے جنہیں ترقی دے کر بلوچستان کو خوشحال بنانا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی تمام تر توجہ بلوچستان کی ترقی پر مرکوز ہے، صوبے کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اس مثبت تبدیلی کو عوام بھی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو ایک صوبائی دارلحکومت کے شایان شان شہر بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور کوئٹہ کو جلد ملک کا صاف ترین شہر بنا دیا جائیگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ عام شہری اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار پر امن بلوچستان کے قیام کے لیے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں ہم دل سے ان کی قدر کرتے ہیں اور انہیں سلام پیش کرتے ہیں، اجلاس میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں شہید ہونے والے شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ قبل ازیں چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ایپکس کمیٹی کا یہ ساتواں اجلاس ہے اس سے قبل منعقد ہونے والے چھ اجلاسوں میں سے دو اجلاسوں کی صدارت وزیراعظم محمد نواز شریف نے کی ‘ اجلاس مسلسل 5گھنٹے سے زائد جاری رہا۔