لشکر گاہ: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان جنگجوؤں کے خلاف پیش قدمی کے دوران 52 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند میں جنگجو طالبان کی پیش قدمی کے دوران افغان سیکورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔تین مقامی افسروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبے میں مختلف مقامات پر لڑائی میں 25 فوجی اور 27 پولیس اہلکار مارے گئے۔اتوار کو ہلمند میں پیش آنے والے بدترین واقعہ میں جنگجوؤں نے بارود سے بھری فوجی ہموی گاڑیوں کی مدد سے سنگین میں ایک چیک پوسٹ پر خود کش حملہ کرتے ہوئے 7 فوجیوں اور 15 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔حکام کے مطابق، سنگین میں 9 فوجی لڑائی میں ہلاک ہوئے جبکہ ضلع موسی قلعہ میں بھی اتنی ہی ہلاکتیں ریکارڈ ہوئیں۔امریکی اندازوں کے مطابق، ملک کے ایک تہائی حصے پر قابض یا خطرہ بننے والے طالبان ہلمند کے وسیع و عریض حصوں پر قابض ہیں۔ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ مرجاح میں اس وقت تقریباً 250 پولیس اہلکار اور 300 فوجی طالبان کے گھیرے میں ہیں اور ’ہم انہیں فضا سے مدد فراہم کر رہے ہیں‘۔’سنگین کی پیشتر سڑکیں بارودی ڈیوائسز کی وجہ سے بند ہیں اور ہم اپنے تازہ دستے بھیجنے سے قاصر ہیں۔2014 میں غیر ملکی فوج کے انخلا کے بعد اکیلے ہی طالبان کا مقابلہ کرنے والی افغان سیکیورٹی فورسز کئی مہینوں سے ہلمند میں عسکریت پسندی روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔گزشتہ سال ملک میں کم از کم 11000 شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔ہلمند میں لڑائی کے علاوہ طالبان کے شمالی صوبوں قندوز اور بغلان میں سرگرمیوں نے حالیہ دنوں میں سرکاری فورسز کو شدید نقصان پہنچایا۔