کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا بلدیاتی ایکٹ 2010 اٹھارویں ترمیم کے شق 140A سے متصادم ہے ، صوبائی حکومت فوری طور پر بلدیاتی اداروں کو مالی اور دیگر اختیارات کی منتقلی کو ممکن بنانے کے لئے اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے، سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات کا کریڈٹ لینے والی صوبائی حکومت کا بلدیاتی اداروں کو اختیارات کی منتقلی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز آل بلوچستان متحدہ کونسلز ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا ۔ وفد میں ایکشن کمیٹی کے صدر حاجی فاروق شاہوانی ، جنرل سیکرٹری جمیل احمدمشوانی ، ضلع مستونگ کے صدر میر محمد حنیف رستم زئی ، ضلع جعفرآباد کے صدر غلام رسول لہڑی ، میر قاسم پرکانی ، جلات خان اخترزئی ، مطیع اللہ کاکڑ ، حاجی اعظم شاہوانی ، نظام جمالی ، عزیز اللہ شاہوانی ، محمد آمین موسیانی ، ملک محئی الدین لہڑی ،غلام یاسین کھوسہ ، محمد اسماعیل پرکانی اور منصور احمد شامل تھے ۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ صوبے کے استحکام و خوشحالی کا راز صرف اور صرف مضبوط و بااختیار بلدیاتی نظام میں پوشیدہ ہے ۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد بلدیاتی اداروں کے مسائل حل کریں کیونکہ 18 ویں ترمیم کے شق 140A کے تحت اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہوتی ہے مگر صوبائی حکومت کا بلدیاتی ایکٹ 2010 اٹھارویں ترمیم کے شق 140A سے متصادم ہے ۔ اختر جان مینگل نے کہا کہ صوبے میں مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں جس کی بنیادی وجہ بلدیاتی اداروں کو نظر انداز کرنا ہے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی بلدیاتی ادارو ں کو فی الفور مضبوط دیکھنا چاہتی ہے صوبائی حکومت نے ملک میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات کراکے کریڈٹ تو لیا ہے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے ۔ الیکشن کا ڈرامہ ایسے ہی رچایا گیا ہے ۔