خضدار: بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مارچ اوراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرین کے شرکاء نے شہر سے احتجاجی ریلی نکال کر مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے خضدار پریس کلب پہنچے ۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز تھے۔جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین نعرے بازی بھی کررہے تھے ۔مظاہرہ کرنے والے بلدیاتی نمائندوں میں سیاسی جماعتوں کے اراکین اور آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے نمائندے بھی شامل تھے۔ خضدار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرین سے آل بلوچستان متحدہ یونین کونسل کے نمائندہ مولاناعلی اکبر زہری،میر عطاء اللہ موسیانی بی این پی خضدار کے نائب صدر حیدر زمان بلوچ ، جمعیت علمائے اسلام خضدارکے ترجمان مولانا بشیراحمد عثمانی آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے نمائندہ میر سفرخان مینگل ،یوسی چیئرمین توتک میر فدااحمد قلندرانی ، یوسی آبی نوغے عبدالحی زہری ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں کو دوسال سے زائد کا عرصہ گزرگیا ہے لیکن اختیارات کچھ بھی نہیں ملے ہیں ۔ بیورو کریسی اور حکومت نے بلدیاتی نمائندوں کو اپاہج بنا کر رکھ دیا ہے ۔ بلدیاتی اداروں کا انتخاب کرکے انہیں ایسے لاوارث کردیا گیا ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ہم جب اپنے ووٹرز کے پاس جاتے ہیں تو وہ صرف اور صرف فنڈز اور اپنی ترجیحات کامطالبہ کرتے ہیں جب کہ ہمارے پاس انہیں دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ چونکہ ہمارے اختیارات اور فنڈز بااختیار اداروں نے غصب و سلب کررکھے ہیں ۔ اس زیادتی کے بعد اب مجبور اً ہمیں سڑکوں پر نکل کر اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ہوگا۔ اس کے لئے 10مارچ کو کوئٹہ میں بلدیاتی نمائندے بھر پور عوامی قوت کا مظاہرہ کرکے حکومت اور بیورو کریسی سے مطالبہ کریں گے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات اور فنڈز مہیا کئے جائیں اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو اس کے بعد مجبور ہو کر مزاحمت کرکے بیورو کریسی اور وزراء کے دفاتر کی تالابندی کرکے ان سے اپنے حقوق زبردستی لینے پر مجبور ہوجائیں گے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ کیسی حکمرانی ہے اور کیسی جمہوریت ہے کہ جہاں جمہوری حکومت کے ہاتھوں جمہوری ادارے تباہ و برباد ہیں ۔ جس سطح پر عوام کے مسائل بہتر انداز پر حل ہوسکتے تھے اسے مکمل طور پر بے اختیار بنا دیا گیا ہے ۔ بی این پی خضدار کے نائب صدر حیدرزمان بلوچ نے کہاکہ بلدیاتی نمائندے صحیح معنوں میں عوام کے مسائل کا ادراک رکھتے ہیں لیکن انہیں کوئی بھی اختیار نہیں دیا جارہاہے ۔ سارے اختیارات صوبائی وزرا اور بیورو کریسی کے پاس ہیں ۔ اب بات مظاہرہ اور احتجاج سے آگے بڑھنا چاہئے ۔ اب ہمیں ان وزراء اور بیورو کریسی کے دفاتر جا کر ان سے زبردستی اپنے حقوق لینے ہونگے ورنہ ایسا طریقہ اختیار کرناچاہئے کہ انہیں بھی کام سے روک کر ان کے دفاتر میں بھی تالابندی کی جانی چاہئے ۔ تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔ ایسا نظام بنایا گیا ہے کہ عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جارہاہے اب اگلے مرحلے میں حقوق حاصل کرنے کے لئے موثر تحریک چلانی چاہئے بی این پی ہر قدم پر ان کے ساتھ ہوگی ۔جے یوآئی خضدار کے ترجمان مولانا بشیراحمد عثمانی نے کہاکہ جمہوری دور حکومت میں جمہوری اداروں کے اختیارات اور عوام کے حقوق کا سلب ہونا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ حکومت دعویٰ تو بہت کرتی ہے لیکن وہ نچلی سطح پر عوام کو اختیارات دینے سے قاصر ہے ۔دوسال گزر گئے ہیں لیکن بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں دیئے جارہے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام ان بلدیاتی نمائندوں کے احتجاج کو بھر پور سپورٹ فراہم کرتی ہے اور ان کے ہر جدوجہد اور تحریک میں ہم شامل ہوتے رہیں گے ۔یوسی چیئرمین نمائندہ مولانا علی اکبر زہری میر عطاء اللہ موسیانی میر فدا احمد قلندرانی عبدالحی زہری ودیگر نے کہاکہ ہم نے کشتیاں جلا کر اب حقوق حاصل کرنے لئے رخت سفر باندھا ہے جب تک ہمارے حقوق نہیں ملتے ہیں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اگلے مرحلے میں 10مارچ کو احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا ۔ اور یہ احتجاجی مظاہرہ بھر پورطریقے سے کامیابی ہمکنار ہوگی اور بلدیا تی نمائندوں کو ان کا حقوق مل کر رہیں گے ۔اور اب وقت آیا ہے کہ اپنے اختیارات اور عوام کے لئے فنڈز زبر دستی لیکر رہیں ۔اس کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں رہی ہے۔مظاہرین نے نعرے بازی کی ۔ اور اختیارات اور فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کرتے رہے ۔ اور پُرامن انداز میں منتشر ہوگئے ۔